مہنت نریندر گری کی موت کے بعد جائے وقوع سے حاصل خودکشی نوٹ سے ظاہر ہو رہا ہے کہ انھوں نے خود موت کو گلے لگایا ہے، اور پولیس تفتیش میں بھی اب تک یہی سامنے آیا ہے کہ نریندر گری نے پھانسی کا پھندا لگا کر خودکشی کر لی۔ اس تعلق سے مہنت نریندر گری کے شاگرد آنند گری اور کچھ دیگر لوگوں کو حراست میں لے کر پوچھ تاچھ بھی ہو رہی ہے، لیکن اس موت کو سازش قرار دینے والی آوازیں بھی بلند ہو رہی ہیں۔ شریمد پریاگ پیٹھادھیشور جگد گرو شنکراچاریہ سوامی اونکارانند سرسوتی جی مہاراج نے بھی ایک پریس کانفرنس میں مہنت نریندر گری کی خودکشی کو ماننے سے انکار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’جو سَنت ہمیشہ سیکورٹی کے گھیرے میں ہی رہتا ہو، اس کی موت فکر کا موضوع ہے۔ اگر انھوں نے خودکشی کی تو ان کو پھانسی لٹکتے ہوئے کس شخص نے اتارا۔ سوال یہ بھی ہے کہ انھیں اتارا کیوں گیا اور پولیس کے پہنچنے کا انتظار کیوں نہیں کیا گیا۔‘‘
Published: undefined
سوامی اونکارانند سرسوتی نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ جب مہنت نریندر گری کی موت کا پتہ چلا تو پھر جائے وقوع کی ویڈیوگرافی اور فوٹوگرافی کیوں نہیں کی گئی۔ اس طرح کے کئی سوالات ہیں جو شبہات پیدا کرتے ہیں۔ سوامی اونکارانند نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’جو خط مہنت نریندر گری کے ذریعہ تحریر کردہ بتایا جا رہا ہے، وہ ایک بہت بڑی سازش کے تحت لوگوں کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔ مہنت نریندر گری جی اپنے ہاتھوں سے کبھی کچھ بھی نہیں لکھا کرتے تھے، پھر اس طرح کا اتنا بڑا خط 7 صفحات کا بتایا جا رہا ہے، اسے کیسے لکھیں گے۔‘‘
Published: undefined
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے سوامی اونکارانند نے کہا کہ ’’اس خط میں ایک جو اہم بات سامنے آئی ہے کہ وہ یہ کہ ان کا کسی خاتون کے ساتھ ایک غلط تصویر آنند گری ایڈٹ کر کے وائرل کر دے گا اور وہ اس بدنامی کو برداشت نہیں کر پائیں گے اس وجہ سے خودکشی کر رہے ہیں۔ یہ بالکل جھوٹ ہے۔ اگر کوئی شخص خودکشی کر رہا ہے تو وہ اس بات کا اشارہ خود ہی کیوں دے گا کہ اس کا کسی خاتون کے ساتھ کوئی غلط ویڈیو یا تصویر ہے۔ جب کسی کو خودکشی ہی کرنی ہے تو وہ اپنی خامیوں کو یا اپنے گناہ کو بچانے کا کام کرے گا، نہ کہ سماج کو بتانے کا۔‘‘
Published: undefined
سوامی اونکارانند نے اس پورے معاملے کے پیچھے ایک سنگین سازش کا اندیشہ ظاہر کیا اور کہا کہ ’’مجھے لگتا ہے یہ سناتن مذہب کے سنتوں کو بدنام کرنے کی ایک بہت بڑی سازش ہے، کیونکہ گزشتہ کچھ دنوں سے لگاتار سنت سماج پر بہت سے جھوٹے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔ اکھاڑا پریشد کے سربراہ کے تئیں ایسا جذبہ کہ ان کا کسی خاتون کے ساتھ کوئی ویڈیو ہے، یہ ضرور ہی سناتن مذہب کے دھرماچاریوں کی بے عزتی کے مقصد سے ہی خط میں درج کیا گیا ہے۔ جب تک یہ فیصلہ نہیں ہو جاتا کہ سچائی کیا ہے، اس وقت تک ان کی گدّی پر کسی کو بھی مہنت عہدہ پر نہیں بٹھایا جانا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز