مہاراشٹر کے جلگاؤں میں ایک مشتعل ہجوم نے پولیس ٹیم پر حملہ کر دیا، جس میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ ہجوم نے ایک پٹرول پمپ کو بھی جلانے کی کوشش کی۔ یہ مشتعل ہجوم عصمت دری و قتل کے ایک ملزم کو اپنے حوالے کرنے کا مطالبہ کر رہا تھا اور اسے اپنے طور پر سزا دینا چاہتا تھا۔ جب پولیس نے ملزم کو بھیڑ کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا تو ہجوم نے پولیس پر حملہ کر دیا۔ ہجوم کو قابو میں کرنے کے لیے پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا۔
Published: undefined
خبروں کے مطابق ایک شخص پر 9 دن پہلے ایک 6 سالہ بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے اور اسے قتل کرنے کا الزام ہے۔ پولیس نے ملزم کو ڈھونڈ کر گرفتار کر لیا لیکن وہ جیسے ہی ملزم کو اپنے ساتھ لے کر جانے لگی تو لوگوں کی بھیڑ جمع ہو گئی۔ لوگ ملزم کو ان کے حوالے کر دینے کا مطالبہ کرنے لگے۔ پولیس کے ملزم کو بھیڑ کے حوالے کرنے سے انکار پر بھیڑ مشتعل ہو گئی اور پولیس ٹیم پر حملہ کر دیا۔ بڑی مشکلوں سے پولیس نے خود کو بچایا اور لاٹھی چارج کیا۔
Published: undefined
مراٹھی نیوز پورٹل ’اے بی پی ماجھا‘ کے مطابق اس واقعے میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ یہ واقعہ جلگاؤں ضلع کے جامنیر میں پیش آیا ہے۔ پتھراؤ اور آتش زنی کے واقعہ کے بعد زخمی پولیس اہلکاروں کو جلگاؤں کے پرائیویٹ اور ضلع اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ اس موقع پر سینئر پولیس آفیسر آیوش پرساد نے اسپتال جا کر زخمی پولیس اہلکاروں سے ملاقات کی۔ ریاستی وزیر گریش مہاجن نے بھی ان تمام واقعات پر پولیس، زخمیوں اور انتظامی مشینری سے فون پر جانکاری لی اور ضروری ہدایات دیں۔
Published: undefined
اس واقعے پر جلگاؤں کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اشوک نکھاتے نے کہا ہے کہ لڑکی کے ساتھ زیادتی اور قتل کے ملزم کی گرفتاری کے بعد کچھ سماجی کارکنوں نے قانون کو ہاتھ میں لیتے ہوئے پولیس پر پتھراؤ کیا اور توڑ پھوڑ کی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کے بعد ان تمام لوگوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اب ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے سخت موقف اپنایا ہے اور اس واقعہ کے ذمہ دار کسی بھی شخص کو بخشا نہیں جائے گا۔ اشوک نکھاتے کے مطابق اس معاملے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے اور 10 لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر دیگر ملزمین کی شناخت کی جا رہی ہے۔ معاملے میں مزید تفتیش جاری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز