نئی دہلی: آرڈر کے بعد بھی ایک نجی کمپنی کی جانب سے دہلی حکومت کو آکسیجن کی سپلائی نہ کیے جانے پر دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کے روز سخت رویہ اختیار کیا۔ عدالت نے اسے سنجیدگی سے لیتے ہوئے آکسیجن سپلائی کرنے والی کمپنی آئیناکس سے نوٹس جاری کرکے کہا کہ وہ یہ بتائے کہ کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی شروع کی جائے۔
Published: undefined
جسٹس وپن سانگھی اور جسٹس ریکھا پلّی کی مشترکہ بینچ نے 19 اپریل کو آئیناکس سے فوری طور پر دہلی حکومت سے ہوئے معاہدے کے تحت 140 میٹرک ٹن آکسیجن سپلائی بحال کرنے کے حکم دیے تھے، اب دہلی حکومت کی جانب سے سینئر وکیل راہل مہرا نے بینچ کو بتایا کہ کمپنی نے آکسیجن سپلائی بحال کرنے کے حکم پر عمل درآمد نہیں کیا ہے اور اس وجہ سے اسپتالوں میں کورونا سے متاثرہ مریضوں کے لیے آکسیجن کی کافی کمی ہوگئی ہے۔
Published: undefined
مہرا نے کہا کہ آکسیجن کی کمی سے سینکڑوں کورونا متاثر مریضوں کی جان خطرے میں ہے۔ مہرا نے بینچ کو بتایا کہ اگر کمپنی وقت رہتے آکسیجن کی سپلائی شروع نہیں کرتی ہے تو نہ صرف سیکڑوں مریضوں کی جان جا سکتی ہے بلکہ اس سے دارالحکومت میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال خراب ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
حکومت کی جانب سے پیش وکیل نے کہا کہ آکسیجن سپلائی کرنے والی آئیناکس کو اترپردیش سے دہلی تک آکسیجن کی سپلائی کرنی ہے کیونکہ آکسیجن بنانے کی یونٹ یوپی میں ہی ہے۔ دہلی حکومت کا سوال سننے کے بعد ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ کافی سنگین معاملہ ہے اور اسے سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
بینچ نے کمپنی کو معاملے میں 22 اپریل یعنی جمعرات کو اپنا موقف رکھنے کی ہدایت دی ہے۔ ساتھ ہی کمپنی کو ای میل کے ذریعے نوٹس بھیجا ہے۔ عدالت نے آئیناکس کی مینیجنگ ڈائریکٹر کو معاملے کی شنوائی کے دوران ذاتی طور پر پیش ہونے کو کہا ہے۔ ساتھ ہی یو پی کے چیف سکریٹری سے کہا گیا کہ وہ بھی شنوائی کے دوران موجود رہیں۔ عدالت نے گذشتہ برس وکیل راکیش ملہوترا کی جانب سے دائرعرضی کو دوبارہ سے مؤثر بناتے ہوئے پیر کے روز کمپنی کو دہلی حکومت کو آکسیجن کی سپلائی فوراً بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔ بینچ نے یہ حکم اس وقت دیا تھا جب حکومت کی جانب سے وکیل نے بتایا کہ قرار کے بعد بھی کمپنی نے بغیر کسی سبب بتائے ہی آکسیجن کی سپلائی روک دی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined