قومی خبریں

قطب مینار احاطہ میں پوجا کی عرضی پر عدالت 9 جون کو سنا سکتی ہے فیصلہ

عدالتی سماعت کے دوران اے ایس آئی نے پوجا کا حق مانگ رہی عرضیوں کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی تھی کہ قطب مینار احاطہ ایک نان لیونگ مانیومنٹ ہے، وہاں کسی کو بھی عبادت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

قطب مینار، تصویر آئی اے این ایس
قطب مینار، تصویر آئی اے این ایس 

کچھ ہندو تنظیمیں لگاتار قطب مینار احاطہ میں پوجا کی اجازت کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں دہلی واقع ساکیت کورٹ میں داخل عرضی زیر سماعت ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ جمعرات یعنی 9 جون کو اس عرضی پر عدالت اپنا فیصلہ سنا سکتی ہے۔ عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ذیلی عدالت کو حکم دیا جائے کہ وہ قطب مینار احاطہ میں پوجا کے مطالبہ والی عرضی پر ایک بار پھر غور کرے، یعنی دوبارہ سماعت کرے۔ اس سلسلے میں ساکیت کورٹ کے ایڈیشنل ضلع جج کی عدالت میں سماعت مکمل ہو چکی ہے اور اس نے اپنا فیصلہ 9 جون تک کے لیے محفوظ رکھ لیا تھا۔

Published: undefined

ساکیت کورٹ کے ایڈیشنل ضلع جج اپنے حکم میں یہ طے کریں گے کہ کیا ذیلی عدالت نے قطب مینار احاطہ میں رکھی مورتیوں کے پوجا کا حق مانگنے والی عرضی کو خارج کرنے کا جو فیصلہ سنایا تھا، وہ درست تھا یا نہیں۔ دراصل عرضی دہندہ کا کہنا ہے کہ ذیلی عدالت نے بغیر دلائل پر غور کرے عرضی کو خارج کر دیا تھا جب کہ قانون کے حساب سے اس عرضی پر غور کر کے قطب مینار احاطہ میں رکھی مورتیوں کی جانچ اور سروے ہونی چاہیے تھی، اور پھر اس کی بنیاد پر ہی آگے کوئی حکم صادر کیا جانا چاہیے تھا۔

Published: undefined

ایڈیشنل ضلع جج کی عدالت میں سماعت کے دوران اے ایس آئی نے پوجا کا حق مانگ رہی عرضیوں کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی تھی کہ قطب مینار احاطہ ایک نان لیونگ مانیومنٹ ہے اور وہاں کسی بھی مذہب کو عبادت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ حالانکہ سماعت کے دوران اے ایس آئی نے یہ ضرور کہا تھا کہ قطب مینار احاطہ میں 27 ہندو اور جین مندروں کو توڑ کر جو باقیات موجود تھے، اسی کا استعمال کر کئی عمارتیں بنائی گئی ہیں، اور اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔ لیکن ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ مندروں کو توڑ کر ہی قطب مینار کو کھڑا کیا گیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined