حیدرآباد: سپریم کورٹ نے ایک جوڑے کو ملا دیا جو گزشتہ تقریباً 20 برسوں سے قانونی لڑائی لڑ رہا تھا۔چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا جن کا تعلق تلگو ریاست آندھراپردیش سے ہے نے جنوبی ہند کی اسی ریاست سے تعلق رکھنے والے جوڑے کی قانونی لڑائی کو ختم کرتے ہوئے ان کو ملا دینے میں اہم رول ادا کیا۔ خاتون نے جہیز ہراسانی معاملہ میں اس کے شوہر کو جیل کی سزا دینے کی خواہش کی تھی۔
Published: undefined
جب یہ معاملہ سماعت کے لئے آیا تو چیف جسٹس رمنا نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ اس جوڑے سے بات کرنے کی خواہش کی۔ چونکہ خاتون عدالت کی سرکاری زبان انگریزی میں بہتر طور پر بات نہیں کر پا رہی تھی تو رمنا نے اس خاتون سے تلگو میں بات کی اور اس کے بیان کو اپنے ساتھی جج کو ترجمہ کرتے ہوئے سنایا۔ چیف جسٹس نے اس خاتون سے کہا کہ ”اگر آپ کا شوہر جیل جاتا ہے تو ایسی صورت میں آپ ماہانہ گذارے کی رقم سے بھی محروم ہو جائیں گی، کیونکہ جیل جانے پر آپ کا شوہر ملازمت سے محروم ہو جائے گا“۔ بنچ کے دوسرے جج جسٹس سوریہ کانت تھے۔
Published: undefined
خاتون کا شوہرجو آندھرا پردیش کے ضلع گنٹور میں سرکاری ملازمت میں ہے کے خلاف اس کی بیوی نے جہیز ہراسانی کے الزامات لگائے تھے۔ اس کے شوہر کے وکیل نے بتایا کہ چیف جسٹس نے خاتون سے کہا کہ اگر اس کا شوہر جیل جاتا ہے تو وہ گذارے کی رقم سے محروم ہو جائے گی۔ تو خاتون نے چیف جسٹس کی بات کو تحمل سے سنا اور شوہر کے ساتھ زندگی گذارنے کے لئے راضی ہوگئی۔ اس جوڑے کے اکلوتے بیٹے کی دیکھ بھال کا کام اس کا شوہر کرے گا۔ بعد ازاں دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف داخل کردہ عرضیوں سے دستبرداری کا فیصلہ کیا۔
Published: undefined
ان دونوں کی شادی 1998میں ہوئی تھی تاہم خاتون کی جانب سے سال 2001 میں شوہر کے خلاف فوجداری کا معاملہ درج کروایا گیا تھا۔ اس خاتون نے اپنی ساس اور نند کا نام بھی اس معاملہ میں شامل کردیا۔ ان دونوں کو ملانے کے لئے بیشتر عدالتوں کی جانب سے کی گئی مصالحت کی کوششیں رائیگاں ثابت ہوئی تھیں۔ نچلی عدالت نے شوہر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی تاہم اس کی بیوی چاہتی تھی کہ سزا میں اضافہ کیا جائے اور وہ سیشن کورٹ، ہائی کورٹ اور پھر ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ سے بھی رجوع ہوئی تھی۔ اس طرح چیف جسٹس آف انڈیا کی کامیاب مصالحت نے اس جوڑے کو تقریباً 20 سال بعد دوبارہ ملا دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined