نئی دہلی: کانگریس نے آج (جمعرات کو) ایک پریس کانفرنس کے دوران بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی پر دلتوں، قبائلیوں اور پسماندہ طبقات کے مفادات کے خلاف کام کرنے اور ریزرویشن کے مخالف ہونے کا الزام عائد کیا۔ کانگریس کے لیبر اینڈ ایمپلائز ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر ادت راج نے پارٹی ہیڈکوارٹر میں میڈیا کے سامنے یہ الزامات عائد کیے۔
Published: undefined
ڈاکٹر ادت راج نے کہا، ’’جب راہل گاندھی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر تنقید کرتے ہیں، تو مایاوتی کو تکلیف ہوتی ہے۔" انہوں نے 20 مئی 2007 کو جاری کردہ مایاوتی کے ایک سرکاری حکم نامہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مایاوتی نے ایس سی/ایس ٹی پریوینشن آف ایٹروسیٹیز ایکٹ، 1989 میں تبدیلی کر کے اس قانون کو صرف قتل اور عصمت دری کے معاملات میں نافذ کرنے اور باقی جرائم میں عام قانون کے تحت کارروائی کرنے کا فرمان جاری کیا تھا۔
Published: undefined
ڈاکٹر ادت راج نے کہا کہ کانگریس نے اس کے خلاف جدوجہد کی اور سپریم کورٹ نے سخت ریمارکس دیے، جس کے بعد قانون کو بحال کر دیا گیا، اس سے پتہ چلتا ہے کہ مایاوتی نے اس قانون کا قتل کیا تھا۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ مایاوتی نے پروموشن میں ریزرویشن کے معاملے پر کارروائی مکمل نہیں کی تھی، جس کی وجہ سے اتر پردیش میں بڑی تعداد میں ملازمین کی تنزلی ہوئی۔‘‘
Published: undefined
ڈاکٹر ادت راج نے مزید کہا، ’’سال 2006 میں کانگریس نے فاریسٹ رائٹس ایکٹ پاس کیا، جس میں قبائلیوں کو اس زمین کا حق دیا گیا جسے وہ زراعت کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اتر پردیش میں 92402 درخواستیں موصول ہوئیں، جن میں سے 81 فیصد دعوے مایاوتی کے دور حکومت میں مسترد کر دیے گئے۔ یہ سب ظاہر کرتا ہے کہ مایاوتی قبائلیوں اور ریزرویشن کی دشمن ہیں۔‘‘
Published: undefined
ایک اور مسئلہ پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ادت راج نے کہا، ’’یہ جھوٹ پھیلایا گیا ہے کہ کانگریس نے بابا صاحب امبیڈکر کو دستور ساز اسمبلی میں آنے سے روکا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ کانگریس ہی نے بابا صاحب امبیڈکر کو دستور ساز اسمبلی میں لانے میں اہم کردار ادا کیا۔ امبیڈکر نے خود کہا تھا کہ اس کمیٹی کا رکن بننا بڑی بات ہے لیکن انہیں چیئرمین بنایا گیا۔ کانگریس نے انہیں وزیر قانون بھی بنایا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined