نئی دہلی: چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) این وی رمن نے حالیہ برسوں میں قانون سازی کے عمل کے دوران پارلیمنٹ میں بحث کی سطح پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آج بنائے گئے قوانین میں کوئی وضاحت نہیں ہے۔ حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
Published: undefined
جسٹس رمن نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام 75 ویں یوم آزادی کے پروگرام میں اپنے درد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نہ تو قانون بنانے کے دوران پارلیمنٹ میں مکمل بحث ہوتی ہے اور نہ ہی بحث کی سطح پرانے قانون سازوں کی طرح ہوتی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل پارلیمنٹ میں قوانین کی منظوری کے دوران وسیع اور تفصیلی بحث کی ایک صحت مند روایت تھی ، جس کی وجہ سے عدالتوں کے لئے ان قوانین کے مقصد کو سمجھنا ، تشریح کرنا اور جاننا آسان ہوتا تھا ، لیکن آج کل اس میں گراوٹ آئی ہے۔
Published: undefined
کمیونسٹ پارٹی آف مارکسسٹ کے ایم رامامورتی کے صنعتی تنازعات بل اور حقائق کی سطح پر بحث کا حوالہ دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ اس طرح کی بحث کے بعد منظور شدہ قوانین کے نفاذ کے بعد عدالتوں پر اس کی تشریح کا بوجھ کم ہوتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آج کل بنائے گئے قوانین مبہم ہیں ، جو نہ صرف حکومت کو تکلیف کا باعث بنتے ہیں ، بلکہ عام لوگوں کو بھی پریشانی کا باعث بنتے ہیں۔
Published: undefined
چیف جسٹس نے پارلیمنٹ میں قانون منظور کرانے کے حالیہ طریق کار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ’’لیکن اب افسوسناک صورتحال ہے۔ اب ہمیں قوانین میں ابہام نظر آتا ہے۔ آج کے قوانین میں اس کا فقدان ہے۔ قوانین میں کوئی وضاحت نہیں ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ قانون کس مقصد کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس سے مقدموں کی تعداد بھی بڑھتی ہے اورساتھ ساتھ عوام کو بھی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا صرف اس لیے ہوتا ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں دانشوروں اور وکلاء ممبران کی کمی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز