قومی خبریں

مرکزی حکومت نے ’امیزون انڈیا‘ میں بڑے پیمانے پر ملازمین کی چھنٹنی کو دیکھتے ہوئے کمپنی کو بھیجا سمن

ایمپلائی یونین این آئی ٹی ای ایس (نیسنٹ انفارمیشن ٹیکنالوجی ایمپلائز سینیٹ) نے امیزون انڈیا پر لیبر ایکٹ کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے وزارت سے اس کی شکایت کی تھی۔

امیزون، تصویر آئی اے این ایس
امیزون، تصویر آئی اے این ایس 

امیزون انڈیا میں 10 ہزار ملازمین کی چھنٹنی کیے جانے کے فیصلہ، اور 2023 میں بھی چھنٹنی کا عمل جاری رکھے جانے سے متعلق خبر پھیلنے کے بعد مرکزی حکومت سرگرم ہوتی دکھائی پڑ رہی ہے۔ وزارت محنت نے ملازمین کی زبردست چھنٹنی کیے جانے کو لے کر امیزون انڈیا کو سمن بھیج دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت نے سمن بھیج کر بنگلورو میں ڈپٹی لیبر کمشنر کے سامنے بدھ کو پیش ہونے کے لیے کہا ہے۔ یہ سمن گزشتہ دنوں جاری کیا گیا جس میں وزارت نے لکھا ہے ’’آپ سے گزارش ہے کہ سبھی ثبوتوں کے ساتھ نجی طور پر یا کسی نمائندہ کے ذریعہ سے اس تاریخ اور وقت پر اس دفتر میں ضرور حاضر ہوں۔‘‘

Published: undefined

دراصل ایمپلائی یونین این آئی ٹی ای ایس (نیسنٹ انفارمیشن ٹیکنالوجی ایمپلائز سینیٹ) نے امیزون انڈیا پر لیبر ایکٹ کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے وزارت سے اس کی شکایت کی تھی۔ اس شکایت پر وزارت محنت نے امیزون انڈیا کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ این آئی ٹی ای ایس نے وزیر محنت بھوپیندر یادو کو خط لکھ کر کہا ہے کہ امیزون کے ملازمین کو زور زبردستی کر کمپنی سے باہر نکالا جا رہا ہے۔ یونین نے جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملازمین کو کمپنی کی طرف سے والنٹری سیپریشن پروگرام بھیجا جا رہا ہے اور 30 نومبر 2022 تک اسے پورا کرنے کی ڈیڈلائن دی گئی ہے۔

Published: undefined

ایمپلائی یونین کے مطابق امیزون انڈیا کے اس فیصلے سے کئی ملازمین کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ انڈسٹریز ڈسپیوٹ ایکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے یونین نے کہا ہے کہ حکومت کی اجازت کے بغیر ایمپلائر اپنے ایمپلائز کو ملازمت سے نہیں نکال سکتا ہے۔ این آئی ٹی ای ایس صدر ہرپریت سلوجا کے مطابق یونین اس معاملے میں ملازمین کے لیے انصاف کی اپیل کر رہی ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ امیزون انڈیا نے جو غیر قانونی طریقے سے والنٹری سیپریشن پالیسی جاری کی ہے، اسے حکومت فوراً رد کرے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے جو کمپنی کو نوٹس جاری کیا ہے اس سے ملازمین کو بہت راحت ملی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined