قومی خبریں

مرکزی حکومت نے 156 دواؤں پر لگائی پابندی، درد کی دوائیں اور ملٹی وٹامن بھی شامل

جن میڈیسن پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں میفے نیمک ایسڈ پیراسیٹامول انجکشن، سیٹیریزن ایچ سی ایل پیراسیٹامول فینلفائن ایچ سی ایل، لیووسیٹریزن فنائلفرائن ایچ سی ایل پیراسیٹامول وغیرہ شامل ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، سوشل میڈیا</p></div>

علامتی تصویر، سوشل میڈیا

 

مرکزی حکومت نے ایک نوٹیفکیشن جاری کر 156 دواؤں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ان دواؤں میں بخار، سردی، الرجی اور درد کے لیے استعمال کی جانے والی اینٹی بیکٹیریل دواؤں سمیت وسیع پیمانے پر فروخت کی جانے والی 156 ’فکسڈ ڈوز کامبنیشن‘ (ایف ڈی سی) دوائیں شامل ہیں۔ وزارت مالیات کا کہنا ہے کہ ان دواؤں کے کھانے سے انسانوں کی صحت پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ ’ایف ڈی سی‘ دواؤں کو کاکٹیل دوائیں بھی کہتے ہیں۔ ان میں ایک سے زیادہ دواؤں کا مرکب ہوتا ہے۔ 12 اگست کو مرکزی وزارت صحت کے ذریعہ جاری گزٹ نوٹیفکیشن کے مطابق حکومت نے سرکردہ فارما کمپنیوں کے ذریعہ تیار درد کش دواؤں کی شکل میں استعمال کیے جانے والی مقبول مرکب دواؤں میں سے ایک ’ایسکلوفیناک 50 ملی گرام پیراسیٹامول 125 ملی گرام ٹیبلٹ‘ پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔

Published: undefined

اس فہرست میں میفے نیمک ایسڈ پیراسیٹامول انجکشن، سیٹیریزن ایچ سی ایل پیراسیٹامول فینلفائن ایچ سی ایل، لیووسیٹریزن فنائلفرائن ایچ سی ایل پیراسیٹامول، پیراسیٹامول کلوروفینیرامائن میلیٹ، فنائل پروپینولامائن اور کیملوفن ڈائی ہائیڈروکلورائیڈ 25 ملی گرام پیراسیٹامول 300 ملی گرام بھی شامل ہیں۔ یہ سبھی مقبول دوائیں ہیں جس کا استعمال بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

پابندی عائد کی گئی دواؤں میں وہ دوائیں بھی شامل ہیں جن کا استعمال بالوں کی افزائش، جِلد کی دیکھ بھال، بخار اور درد سے راحت کے لیے کیا جاتا ہے۔ ان دواؤں کو ملٹی وٹامن اور اینٹی ایلرجک کی شکل میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ جن دواؤں پر پابندی عائد کی گئی ہے، ان میں سے کئی دواؤں کی مینوفیکچرنگ کمپنیوں نے پہلے ہی بند کر دی ہے۔ پیراسیٹامول، ٹراماڈول، ٹارِن اور کیفین کے کامبنیشن پر بھی حکومت نے پابندی عائد کی ہے اور حکومت کا کہنا ہے کہ لوگ ان دواؤں کی جگہ دوسری متبادل دوائیں استعمال کریں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined