سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز کی تقرری سے متعلق نئے قانون کے عمل پر روک لگانے سے آج انکار کر دیا۔ اس فیصلے کو مرکزی حکومت کے لیے راحت بھرا تصور کیا جا رہا ہے۔ دراصل نئے قانون کے تحت وزیر اعظم کی صدارت والا پینل چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز کی تقرری کرے گا اور اس پینل میں چیف جسٹس آف انڈیا کو شامل نہیں کیا جائے گا۔
Published: undefined
چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز کی تقرری سے متعلق نئے قانون کے خلاف عدالت میں اپنی بات رکھ رہے سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ لوک سبھا انتخاب قریب ہے، اس لیے فی الحال اس پر عبوری روک لگائی جانی چاہیے، لیکن عدالت نے ان کی درخواست کو درکنار کر دیا۔ جسٹس سنجیو کھنہ کی ڈویژنل بنچ میں معاملے کی سماعت کے دوران پرشانت بھوشن نے اس بات پر زور دیا کہ لوک سبھا انتخاب قریب ہے اور یہ قانون غیر جانبدارانہ انتخاب کی راہ میں رخنہ بن سکتا ہے۔ اس پر جسٹس نے مداخلت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی حد جانتے ہیں۔ جب پارلیمنٹ کے ذریعہ کسی قانون کو بنایا جاتا ہے تو اس پر عبوری روک لگانے کا کیا مطلب ہوتا ہے، یہ ہمیں پتہ ہے۔ اس لیے فی الحال ہم کوئی روک نہیں لگائیں گے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ نئے قانون کے مطابق چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز کی تقرری صدر جمہوریہ کے ذریعہ ایک سلیکشن کمیٹی کی سفارش پر کی جائے گی۔ وزیر اعظم اس کمیٹی کے صدر ہوں گے۔ اس کے دیگر اراکین میں لوک سبھا کے حزب مخالف لیڈر اور وزیر اعظم کے ذریعہ نامزد مرکزی کابینہ کے ایک وزیر ہوں گے۔ پرشانت بھوشن کی دلیل تھی کہ الیکشن کمشنرز کی تقرری والے پینل سے چیف جسٹس آف انڈیا کو ہٹا کر سپریم کورٹ کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ حالانکہ بنچ نے ان کی درخواست کو ناقابل قبول مانا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined