قومی خبریں

ہاتھرس ستسنگ کے دوران 121 اموات کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا، تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ

ستسنگ کے دوران بھگدڑ میں اب تک 121 لوگوں کی جان جا چکی ہے اور 28 لوگ زخمی ہیں۔ زخمیوں کا اسپتال میں علاج جاری ہے، جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: ہاتھرس میں بھولے بابا کے ستسنگ کے دوران بھگدڑ میں سینکڑوں افراد کے ہلاک ہونے کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کر کے ہاتھرس بھگدڑ کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں 5 رکنی ماہرین کی کمیٹی بنانے کی ہدایت جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ منگل کی شام ستسنگ کے دوران بھگدڑ مچنے سے اب تک 121 لوگوں کی جان جا چکی ہے اور 28 لوگ زخمی ہو چکے ہیں۔ زخمیوں کا اسپتال میں علاج جاری ہے۔ زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ 20 زیادہ افراد لاپتہ بھی بتائے جا رہے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق یہ بھگدڑ اس وقت مچی جب ستسنگ ختم ہونے کے بعد پیروکاران میں برکتیں اور بھولے بابا کے قدموں کی خاک حاصل کرنے کے لئے ہوڑ لگ گئی۔ بارش کے بعد کیچڑ اور گڑھے کی وجہ سے کچھ لوگ گر گئے، ہجوم ان کے اوپر سے گزرتا رہا اور وہ پھر اٹھ نہیں سکے۔

Published: undefined

اس معاملے میں پولیس نے چیف خادم (مکھیہ سیوادار) اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ ایک سینئر افسر نے بدھ کو یہ جانکاری دی۔ عہدیدار نے بتایا کہ چیف سیوادار دیو پرکاش مادھوکر اور دیگر سیواداروں کے خلاف سکندراراؤ پولیس اسٹیشن میں منگل کی رات دیر گئے ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ تاہم اس ایف آئی آر میں بھولے بابا عرف سورج پال کا نام نہیں ہے۔

Published: undefined

افسر نے کہا کہ بھارتیہ نیائے سنہتا کی دفعہ 105 (غیر ارادی قتل)، 110 (غیر ارادی قتل کی کوشش)، 126 (2) (غلط طریقے سے روک تھام)، 223 (سرکاری ملازم کے جاری کردہ حکم کی نافرمانی)، 238 (شواہد کو تباہ کرنا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined