’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ یعنی ایک ملک، ایک انتخاب معاملے پر سیاسی گھمسان جاری ہے۔ مرکزی حکومت وَن نیشن، وَن الیکشن کے لیے راستہ ہموار کر رہی ہے، جبکہ اپوزیشن پارٹیاں اسے غیر آئینی ٹھہرا رہی ہیں۔ حکومت ہند کے ذریعہ وَن نیشن، وَن الیکشن کے لیے سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی قیادت میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے جس میں کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری کو بھی شامل کیا گیا تھا، حالانکہ انھوں نے خود کو اس کمیٹی سے کنارہ کر لیا ہے۔ اب ادھیر رنجن چودھری نے اس سلسلے میں کچھ اہم باتیں بتائی ہیں۔
Published: undefined
کانگریس رکن پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری کا کہنا ہے کہ ’’31 اگست کی شب 11 بجے میرے سکریٹری کے پاس پی ایم او (وزیر اعظم دفتر) کے مشرا جی کا فون آیا۔ انھوں نے جانکاری دی کہ حکومت آپ کو ایک کمیٹی میں شامل کرنا چاہتی ہے۔ میں اس سے حیران ہوا کیونکہ اتنی رات کو اس لیے کیوں فون آیا ہے۔ جب مشرا جی نے وَن نیشن، وَن الیکشن کی بات کی تب میں نے ان سے صاف کہا کہ پہلے سبھی ڈیٹیل بھیج دیجیے۔‘‘
Published: undefined
ادھیر رنجن نے بتایا کہ انھوں نے صاف لفطوں میں فون پر کہا کہ جب تک مجھے جانکاری نہیں ہوگی، میں کیا بات کروں گا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ کیا وزیر قانون، پارلیمانی امور کے وزیر، وزیر داخلہ یا وزیر اعظم مجھ سے بات نہیں کر سکتے، ایک بابو کو مجھ سے بات کرنے کے لیے بھیج دیا۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ حکومت کے پاس پیگاسس ہے، ای ڈی ہے اور سی بی آئی ہے۔ میں نے فون پر کیا کہا ہے اس کی جانچ کرا لیجیے، کچھ ہوا تو مجھے اور مشرا جی کو جیل میں ڈال دیجیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined