سری نگر: لداخ یونین ٹریٹری کے ضلع لیہہ کے بوگ ڈنگ علاقے سے 26 اگست کو لاپتہ ہونے والی 30 سالہ خاتون کی لاش مبینہ طور پر پاکستان زیر قبضہ بلتستان میں دریائے شیوک سے برآمد ہوئی ہے۔ اس بات کا انکشاف گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے ایک کالم نویس شیر علی انجم نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کیا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے حکومت سے لاش کی گھر واپسی کے لئے طویل راستے کے بجائے چھوٹے راستے کو اختیار کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔ دریں اثنا جب یو این آئی اردو نے اس معاملے کے بارے میں لداخ یونین ٹریٹری کے لیفٹیننٹ گورنر آر کے ماتھر سے ٹیلی فون پر بات کی تو انہوں نے کہا کہ 'آپ اس بارے میں مجھے سوال ای میل کریں'۔
Published: undefined
شیر علی انجم اپنے ٹوئٹ میں کہتے ہیں کہ 'بلتستان چھوربٹ میں دریائے شیوک سے ایک خاتون کی لاش برآمد ہوئی ہے جس کی شناخت خیر النساء زوجہ عباس علی ساکنہ بوگ ڈنگ لیہہ لداخ سے ہوئی ہے۔ حکومت سے اپیل ہے کہ میت کو پانچ ہزار کلو میٹر واہگہ بارڈر کے بجائے دو کلو میٹر چھوربٹ سے خاردار تار ہٹا کر لواحقین تک پہنچانے کا انتظام کریں'۔
Published: undefined
انہوں نے اپنے ٹوئٹ کے ساتھ متوفی خاتون کے لاپتہ ہونے کا اشتہار اور ایک تصویر جس میں کچھ لوگ لاش کو ایک کمبل میں اٹھا رہے ہیں، بھی منسلک کی ہے۔ کرگل سے تعلق رکھنے والے سابق صحافی اور سماجی کارکن سجاد حسین کرگلی نے شیر علی انجم کے ٹوئٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 'بلتستان چھوربٹ میں دریائے شیوک سے خیر النساء زوجہ عباس علی ساکنہ بوگ ڈنگ لیہہ کی لاش برآمد کی گئی ہے۔ لداخ یونین ٹریٹری انتظامیہ سے التماس ہے کہ وہ میت کی واپسی کے لئے مناسب چینل کا استعمال کرے'۔
Published: undefined
پولیس کنٹرول روم لیہہ سے جب بات کی تو انہوں نے کہا کہ ہمیں اس کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے جبکہ متوفی خاتون کے بارے میں جاری شدہ اشتہار برائے گمشدگی میں پی سی آر کا فون نمبر بھی درج ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined