پٹنہ: قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کی قیادت والی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کے بہار کو خصوصی درجہ دیئے جانے کے مطالبے کے سلسلے میں ایک دوسرے پر لگائے جا رہے الزام کے درمیان بی جے پی نے اس مطالبہ کو لے کر جے ڈی یو کو سچ کا سامنا کرایا ہے۔
Published: undefined
بہار بی جے پی کے ریاستی صدر اور رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر سنجے جیسوال نے اپنے فیس بک پوسٹ میں لکھا ہے کہ مرکز سے بہار کو مہاراشٹر کے مقابلے میں زیادہ پیسے ملتے ہیں، لیکن ریاستی حکومت ان پیسوں کا استعمال نہیں کر پا رہی ہے۔ انہوں نے اس کے لئے الگ الگ نقطوں میں پوری معلومات بھی دی ہے۔
Published: undefined
سنجے جیسوال نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ نیچے دیا گیا ڈاٹا یہ بتانے کے قابل ہے کہ مرکزی حکومت بہار پر کتنی توجہ رکھتی ہے۔ مہاراشٹر کی آبادی بہار سے ایک کروڑ زیادہ ہے، پھر بھی بہار کو مہاراشٹر کے مقابلے 31 ہزار کروڑ روپے زیادہ ملتے ہیں۔ بنگال بھی بہار کی طرح پسماندہ ریاست ہے لیکن اس کے مقابلے بھی بہار کو 21 ہزار کروڑ روپے زیادہ ملتے ہیں۔ جنوبی ہندوستان کی ریاستوں کی ہمیشہ شکایت رہتی ہے کہ مرکزی حکومت ہمیں کم پیسے دیتی ہے کیونکہ ہم نے آبادی کو 70 کی دہائی میں ہی مرکز کی پالیسیوں کی وجہ سے روک لیا تھا۔ اب مرکزی حکومت اسے جرم مانتی ہے۔
Published: undefined
بی جے پی کے ریاستی صدر نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ بہار کو اگر آگے بڑھانا ہے تو حکومت کو یہ ہدف رکھنے ہی ہوں گے۔ بہار حکومت کو ہر حال میں صنعتوں کو فروغ دینا ہوگا۔ جب تک ہم صنعتی پالیسیاں لاکر نئی صنعتوں کو فروغ نہیں دیں گے تب تک نہ ہم روزگار دینے میں کامیابی نہیں ہو پائیں گے اور نہ ہی بہار کی آمدنی بڑھے گی۔ وزیر صنعت شاہ نواز حسین اچھی کوشش کر رہے ہیں لیکن پورے کابینہ کا تعاون ضروری ہے۔
Published: undefined
سنجے جیسوال نے کہا کہ جہاں بھی ممکن ہو وہاں عوامی نجی حصہ داری (پی پی پی)چاہئے۔ صنعت لگانے والوں کو ویلن سمجھنے کی ذہنیت بہار کو کہیں کا نہیں چھوڑے گی۔ بڑودا بس اسٹینڈ عالمی سطح کا ہے لیکن اوپر کی منزلوں میں دکانیں کھول کر ساری رقم کی بھرپائی کرلی گئی اور گجرات حکومت کا ایک پیسہ بھی نہیں لگا۔ ویسے ہی گاندھی نگر کے پورے سابرمتی فرنٹ کا ڈیولپمنٹ اسی میں ایک طے شدہ زمین نجی ہاتھوں میں دے کر متعدد پارک سمیت پورے فرنٹ کو تیار کرنے کی لاگت نکال لی گئی ہے۔
Published: undefined
ہم چھ برسوں میں بھی وزیراعظم کے دیئے ہوئے پیکیج کا پورا استعمال نہیں کر پائے ہیں۔ ابھی بھی دس ہزار کروڑ روپے سے زیادہ باقی ہیں۔ ایک چھوٹی مثال میرے لوک سبھا رکسول ہوائی اڈا کا ہے، جس کے لئے وزیراعظم پیکج میں ڈھائی سو کروڑ روپے مل چکے ہیں لیکن بہار حکومت کے ذریعہ اضافی زمین نہ دینے کی وجہ سے آج بھی یہ منصوبہ رکا ہوا ہے۔ وزیراعظم گتی شکتی یوجنا میں بھی بہار کو ہزاروں کروڑ روپے ملنے ہیں۔ اگر ہم نے دستیاب نہیں کرایا تو یہ قصے کہانیوں کی باتئیں ہوجائیں گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز