آرٹیکل 370 سے متعلق سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے، لیکن اب اس تعلق سے ریویو پٹیشن یعنی نظر ثانی عرضی داخل کیے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ سی پی آئی (ایم) لیڈر اور گپکار اتحاد کے ترجمان محمد یوسف تاریگامی نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ سیاسی پارٹیوں اور شہری سماج کے مختلف اسٹیک ہولڈرس 11 جنوری سے پہلے آرٹیکل 370 پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ایک نظرثانی عرضی داخل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ 11 دسمبر کو سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے 5 اگست 2019 کو جاری صدر جمہوریہ کے حکم کے ذریعہ سے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے مرکز کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔
Published: undefined
محمد یوسف تاریگامی نے میڈیا اہلکاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’دروازے کھلے ہیں۔ ہم یہ کیوں سمجھیں کہ ہمارے لیے دروازے نہیں کھلیں گے۔ اس سے قبل جب ہم نے آرٹیکل 370 کو رد کرنے کے مرکز کے فیصلے کو چیلنج پیش کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا تو کئی لوگ مایوسی کے شکار تھے اور انھوں نے ہماری حوصلہ شکنی کی تھی۔‘‘ تاریگامی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’سیاست کے ایک اسٹوڈنٹ اور اس ملک کے شہری کی شکل میں ریویو پٹیشن داخل کرنے کا ایک متبادل اب بھی بچا ہوا ہے۔ کچھ سبکدوش جج، جو ان کے ساتھی ہیں، بھی محسوس کرتے ہیں کہ عدالت عظمیٰ کے سامنے نظر ثانی عرضی کے لیے ایک جگہ ہے۔ ہمیں موقع کیوں نہیں تلاش کرنا چاہیے اور قدم اٹھانے سے پہلے ہمیں مایوسی کا شکار کیوں ہونا چاہیے!‘‘
Published: undefined
تاریگامی محسوس کرتے ہیں کہ ان کے جیسے کئی لوگ ریویو پٹیشن داخل کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کئی دیگر لوگ اس معاملے میں سنجیدہ ہیں کیونکہ ایک شہری کی شکل میں ہم سوچتے ہیں کہ ہمیں انصاف نہیں ملا ہے۔ ہمیں سبھی متبادل تلاش کرنے ہوں گے اور ریویو پٹیشن ان میں سے ایک ہے۔ انھوں نے یاد دلایا کہ گزشتہ بار نیشنل کانفرنس، سجاد لون، رادھا کمار اور سبکدوش ایئر وائس مارشل کپل کاک جیسے مختلف اسٹیک ہولڈرس نے سپریم کورٹ کے سامنے عرضی داخل کی تھیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ریویو پٹیشن کب داخل کیا جائے گا، تو انھوں نے جواب دیا ’’ہمارے پاس معین وقت ہے (11 جنوری تک) اور ہم اسے (تب تک) کریں گے۔‘‘
Published: undefined
تاریگامی کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 370 کو رد کرنا ناانصافی تھی اور جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کے بنیادی آئینی حقوق پر حملہ تھا۔ سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے اگست-ستمبر میں لگاتار 16 دنوں کی سماعت کے بعد جو فیصلہ سنایا، اس کے بعد تاریگامی کو محسوس ہوا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کے ساتھ انصاف نہیں ہوا۔ انھوں نے کہا کہ ’’جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کو انصاف نہیں ملا ہے اور اس لیے ہم ریویو پٹیشن داخل کرنے کے لیے مختلف اسٹیک ہولڈرس اور عرضی دہندگان کے درمیان تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined