نئی دہلی: اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) نے الیکٹورل بانڈ سے متعلق معاملے میں سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کی ہے۔ ایس بی آئی کی جانب سے بدھ کو سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا گیا، جس کے ذریعے بینک کے چیئرمین دنیش کمار کھارا نے کہا ’’ہم نے ملک کی عدالت عظمیٰ کے حکم پر عمل کیا ہے۔ انتخابی بانڈ کے عطیات کے بارے میں الیکشن کمیشن (ای سی) کو بھی معلومات فراہم کر دی گئی ہیں۔‘‘
Published: undefined
حلف نامے کے ذریعے ایس بی آئی نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس نے انتخابی بانڈ کی خریداری کی تاریخ، خریداروں کے نام اور رقم کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو سونپ دی ہیں۔ انتخابی بانڈ کی ادائیگی کی تاریخ اور چندہ وصول کرنے والی سیاسی جماعتوں کے ناموں کے بارے میں معلومات الیکشن کمیشن کو بھی دی گئی ہیں۔
Published: undefined
ایس بی آئی نے سپریم کورٹ کو یہ بھی بتایا کہ 14 اپریل 2019 سے 15 فروری 2024 کے درمیان خریدے گئے اور ان کیش کیے گئے انتخابی بانڈ سے متعلق تفصیلات الیکشن کمیشن کو فراہم کر دی گئی ہیں۔ یکم اپریل 2019 سے 15 فروری 2024 کے درمیان کل 22217 انتخابی بانڈز خریدے گئے جبکہ یکم اپریل 2019 سے 11 اپریل 2019 کے درمیان کل 3346 انتخابی بانڈز خریدے گئے اور ان میں سے 1609 کو کیش کیا گیا۔
Published: undefined
ایس بی آئی کے مطابق، ’’یکم اپریل 2019 سے 15 فروری 2024 کے درمیان 22217 بانڈز خریدے گئے تھے۔ ان میں سے 22030 انتخابی بانڈز کو جماعتوں نے کیش کرایا۔ ان بانڈ کی رقم جنہیں کسی نے کیش نہیں کرایا، پی ایم ریلیف فنڈ کو منتقل کر دی گئی تھی۔‘‘ ایس بی آئی نے یہ معلومات پین ڈرائیو کے ذریعے پاس ورڈ سے محفوظ پی ڈی ایف فائل کی شکل میں ای سی کو سونپی ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 15 فروری 2024 کو ایک تاریخی فیصلہ دیتے ہوئے مرکز کی الیکٹورل بانڈ اسکیم کو منسوخ کر دیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے اسے غیر آئینی قرار دیا تھا اور الیکشن کمیشن کو عطیہ دہندگان، ان کی طرف سے عطیہ کی گئی رقم اور وصول کنندگان کا انکشاف کرنے کا حکم دیا تھا۔ ایس بی آئی نے تفصیلات کا انکشاف کرنے کے لیے 30 جون تک کا وقت مانگا تھا لیکن سپریم کورٹ نے بینک کی درخواست کو مسترد کر دیا اور اسے منگل کو کام کے اوقات کے اختتام تک تمام تفصیلات ای سی کو جمع کرنے کو کہا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز