اتر پردیش کے قنوج میں مبینہ طور پر ٹیچر کی پٹائی سے 14 سالہ طالب علم کی مبینہ موت کے بعد معاملے نے طول پکڑ لیا ہے۔ مہلوک طالب علم دلشاد کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اس کی موت ٹیچر کی پٹائی سے ہوئی ہے، جب کہ قنوج پولیس کا دعویٰ ہے کہ طالب علم کی موت بیماری سے ہوئی ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ پیر کے روز اتر پردیش کے قنوج میں مبینہ طور پر ٹیچر کی پٹائی سے طالب علم کی موت کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ مہلوک طالب علم کے والد نے اسکول کے ٹیچروں پر پٹائی کا الزام عائد کیا تھا۔ اس معاملے میں قنوج پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کا سبب پھیپھڑے کی بیماری بتایا گیا ہے۔ لیکن مہلوک کے اہل خانہ نے پوسٹ مارٹم رپورٹ پر ہی سوال کھڑا کر دیا ہے اور دوبارہ پوسٹ مارٹم کرائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بچے کو کسی بھی طرح کی بیماری نہیں تھی۔ مہلوک کے والد نے اس معاملے میں تین ملزمین کے خلاف تحریری شکایت دی ہے، لیکن پولیس کی طرف سے ابھی تک مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ قنوج کے چھبرا مئو تھانہ حلقہ کے مغربی مڑیا کساوا گاؤں کے رہنے والے جہانگیر خان کا بیٹا دلشاد گزشتہ ہفتہ کے روز یعنی 23 جولائی کو درجہ 9 میں داخلہ لینے کے لیے گاؤں کے ہی آر ایس انٹر کالج گیا تھا۔ اسی دوران کالج کے تین اساتذہ نے گھڑی چوری کا الزام لگاتے ہوئے دلشاد کی پٹائی کر دی۔ واپس گھر آنے کے بعد دلشاد کی طبیعت بگڑنے لگی اور اس کو اچانک الٹیاں ہونے لگیں۔ گھر والوں نے اس کو پاس کے ہی ایک اسپتال میں داخل کروایا جہاں سے اس کو کانپور کے ایک اسپتال میں منتقل کیا گیا۔ گزشتہ 25 جولائی کو علاج کے دوران دلشاد کی موت ہو گئی۔
Published: undefined
مہلوک دلشاد کے والد جہانگیر کانپور میں ایک فیکٹری میں مزدوری کرتے ہیں۔ جہانگیر کے مطابق وہ 23 جولائی کو اپنے کام پر تھے تبھی تقریباً 11 بجے دلشاد کا فون آیا تھا۔ جہانگیر نے بتایا کہ اس کا بیٹا فون پر خوب رو رہا تھا اور کہہ رہا تھا 'مجھے بچا لو آ کر، یہ لوگ مجھے بہت مار رہے ہیں۔' جہانگیر کا کہنا ہے کہ پھر میں نے فون پر ہی اسکول کے ٹیچروں سے گزارش کی کہ اگر بیٹے نے غلطی کی ہے تو مجھے مار لینا، لیکن میرے بیٹے کو چھوڑ دو۔ جہانگیر کے مطابق فون پر ہی دلشاد نے بتایا کہ کالج کے ٹیچر شیو کمار یادو، پربھاکر اور وویک نے گھڑی چور بتا کر بہت پٹائی کی ہے۔ جہانگیر نے یہ بھی بتایا کہ جب وہ گھر پہنچا تو الٹیاں ہو رہی تھیں اور اس کے منھ سے خون بھی آ رہا تھا۔ پہلے تو اس کو لے کر چھبرامئو کے ہی 100 بستروں والے اسپتال گئے، وہاں بھرتی کروایا لیکن اتوار کی شام کو اس کو کانپور ریفر کر دیا گیا تھا۔ وہاں اس کو مراری اسپتال میں داخل کروایا گیا تھا۔ پیر کی شب تقریباً 8 بجے دلشاد کی موت ہو گئی۔
Published: undefined
دلشاد کے والد جہانگیر نے اسکول ٹیچر شیو کمار، اس کے بھائی اور اسی اسکول میں ٹیچر پربھاکر اور وویک یادو پر دلشاد کو کمرے میں بند کر کے پیٹنے کا الزام عائد کیا ہے۔ جہانگیر کا الزام ہے کہ پٹائی کے بعد ہی اس کے بیٹے کی طبیعت بگڑی اور پھر موت ہو گئی۔ ملزم شیوکمار کاکپور گاؤں کا رہنے والا ہے اور اس اسکول کا بانی بھی ہے۔
Published: undefined
بہرحال، دلشاد کے دوستوں کے مطابق دلشاد داخلہ لینے گیا تھا اور وہ کاؤنٹر پر فارم جمع کر رہا تھا۔ اسی دوران وہاں بیٹھے ٹیچر شیوکمار کی گھڑی چوری ہو گئی۔ کافی تلاش کرنے کے بعد جب گھڑی نہیں ملی تو شیوکمار نے دلشاد کو کمرے میں بلا کر پوچھ تاچھ کی۔ دلشاد نے گھڑی چرانے سے منع کر دیا۔ اس دوران شیوکمار نے اپنے بھائی اور ایک دیگر ٹیچر پربھاکر کے ساتھ مل کر اس کی پٹائی۔ کمرے میں سے دلشاد کے رونے کی آواز آ رہی تھی۔
Published: undefined
ایسی باتیں بھی سامنے آئی ہیں کہ دلشاد پہلے سے ہی بیمار تھا اور کم پٹائی میں ہی اس کی طبیعت بگڑ گئی۔ اس کے جسم پر چوٹ کا کوئی نشان نہ ہونے کی بات بھی کہی جا رہی ہے۔ چھبرامئو کوتوالی انچارج جئے پرکاش شرما کا کہنا ہے کہ بچے کے پھیپھڑے میں انفیکشن یا ٹی بی وغیرہ بیماری تھی۔ پوسٹ مارٹم میں پھیپھڑے کی بیماری کا پتہ چلا ہے۔ بچے کے جسم میں کسی بھی طرح کی چوٹ کا نشان نہیں پایا گیا۔ پٹائی سے موت کا الزام غلط ہے۔ حالانکہ دلشاد کے اہل خانہ نے پولیس کی بات ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ مہلوک دلشاد کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ بچہ بالکل صحت مند تھا اور اسے کوئی بیماری نہیں تھی۔ والد جہانگیر کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ پٹائی واقعہ سے ایک دن پہلے جمعہ کے روز دلشاد نے ایک ایکڑ میں دھان کی روپائی کی تھی، تو پھر اچانک اسے ٹی بی کیسے ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز