آسام میں گھنٹہ گھر کے لیے راستہ بنانے کے دوران مہاتما گاندھی کا مجسمہ ہٹائے جانے پر تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔ معاملہ آسام کے دومدوما شہر کا ہے جہاں مقامی انتظامیہ نے گھنٹہ گھر کی تعمیر کے لیے بابائے قوم مہاتما گاندھی کا مجسمہ ہٹا دیا۔ اس کی خبر ملنے پر مقامی لوگوں نے زبردست ناراضگی کا اظہار کیا۔ تنسکیا انتظامیہ کے ذریعہ گاندھی جی کا مجسمہ ہٹانے کے بعد مظاہرہ شروع ہو گیا۔ جب لگاتار سوال اٹھنے لگے تو آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے کہا کہ ان کو اس تعلق سے کوئی جانکاری نہیں ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے وعدہ کیا کہ وہ پورے معاملے کی جانچ کرائیں گے۔
Published: undefined
دراصل بدھ کے روز دومدوما علاقے میں گھنٹہ گھر کا راستہ بنانے کے لیے نگر پالیکا کے افسران نے مہاتما گاندھی کا مجسمہ ہٹا دیا تھا۔ انتظامیہ کے اس قدم کی مقامی لوگوں نے شدید مخالفت کی تھی۔ اس تعلق سے لوگوں نے مظاہرہ بھی کیا تھا۔ اس معاملے میں بابائے قوم مہاتما گاندھی کے پڑپوتے تشار گاندھی نے انتظامیہ کے قدم کی تنقید کرتے ہوئے ’ایکس‘ پر اپنا رد عمل ظاہر کیا تھا۔ تشار نے ایک نیوز کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ یہ انتہائی حیرت انگیز ہے کہ آسام میں بی جے پی حکومت نے ڈبروگڑھ واقع مہاتما گاندھی کے مجسمہ کو ایک گھنٹہ گھر سے بدلنے کا فیصلہ لیا ہے۔ اس سے ظاہر ہے کہ بی جے پی تاناشاہی کر رہی ہے۔
Published: undefined
تشار گاندھی کے ٹوئٹ پر آسام کے وزیر اعلیٰ نے جواب دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’مجھے ضلع انتظامیہ کے فیصلہ کی جانکاری نہیں ہے۔ حقائق کا پتہ کرتے ہوئے معاملے کی جانچ کرائیں گے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ آسام مہاتما گاندھی کا بہت شکرگزار ہے۔ جب نہرو کی قیادت والی کانگریس پارٹی گروپنگ پلان کے تحت آسام کو پاکستان میں شامل کرنا چاہتی تھی، تب مہاتما گاندھی ہی تھے جو بھارت رتن گوپی ناتھ بورودولوئی کے ساتھ کھڑے رہے۔ انھوں نے آسام کے وجود کو بچانے میں اہم کردار نبھایا تھا۔
Published: undefined
دوسری طرف دومدوما علاقہ کے رکن اسمبلی روپیش گوالا نے کہا کہ مہاتما گاندھی کا مجسمہ بہت پرانا اور مخدوش ہو گیا تھا۔ چھ مہینے میں مہاتما گاندھی کی نیا اور اونچا مجسمہ اسی جگہ پر لگایا جائے گا۔ ساتھ ہی اس جگہ کی خوبصورت میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined