لکھنؤ واقع لولو مال اپنے افتتاح کے دن سے ہی سرخیوں میں ہے۔ پہلے تو وزیر اعلیٰ یوگی کے ذریعہ عالیشان مال کے افتتاح کی خبریں اخبارات کی زینت بنیں، اور پھر تین چار دن بعد ہی وہاں کچھ لوگوں کے ذریعہ نماز پڑھنے کی ویڈیو وائرل ہو گئی۔ تب سے جو تنازعہ شروع ہوا ہے تو رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ نماز پڑھنے والے کچھ لوگوں کی گرفتاری مقامی پولیس کے ذریعہ کی گئی تھی، لیکن تازہ ترین اطلاعات کے مطابق عدالت نے انھیں ضمانت پر رِہا کرنے کا حکم صادر کر دیا ہے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق لولو مال میں نماز پڑھ کر تنازعہ پیدا کرنے کے ملزمین ضمانت پر رِہا ہو کر جیل سے باہر آ چکے ہیں۔ ضمانت پر جیل سے باہر آئے عاطف اور ریحان نے ایک میڈیا ادارہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ 12 جولائی کو مال گھومنے گئے تھے اور شام کو جب نماز کا وقت ہوا تو کوئی خالی جگہ تلاش کرنے لگے جہاں نماز پڑھی جا سکے۔ اسی درمیان ایک شخص وہاں نماز پڑھتے دکھائی دیا اور وہ بھی مال کے ایک گوشے میں نماز پڑھنے لگے۔
Published: undefined
اے بی پی لائیو نیوز پورٹل پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق عاطف اور ریحان نے بتایا کہ انھوں نے تقریباً 5 منٹ میں نماز مکمل کی تھی۔ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ نماز کے دوران ایک نمازی الگ سمت میں گھوم کر کیوں بیٹھا ہوا تھا، تو انھوں نے بتایا کہ نماز کے بعد دعا کے وقت امام الگ سمت میں گھوم کر ہی بیٹھتے ہیں۔ عاطف کا کہنا ہے کہ تیسرے دن ویڈیو وائرل ہونے کے بعد وہ ڈرے ہوئے تھے کہ کہیں کوئی انھیں مار نہ دے، اس لیے وہ سامنے نہیں آئے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ان لوگوں کو لکھنؤ پولیس نے بغیر اجازت لولو مال میں نماز پڑھنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ ان دونوں کے علاوہ محمد عادل، محمد لقمان اور محمد نعمان کو بھی پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ عدالت نے ان لوگوں کو بھی ضمانت پر رِہا کر دیا ہے۔ ان سبھی کو مشروط ضمانت دی گئی ہے۔ ان سے کہا گیا ہے کہ بلائے جانے پر سبھی کو عدالت میں حاضر ہونا ہوگا اور ثبوتوں کے ساتھ بھی کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں ہونی چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز