چنڈی گڑھ: پنجابی گلوکار اور کانگریس لیڈر سدھو موسیٰ والا کا پوسٹ مارٹم مکمل ہو گیا ہے۔ پیر کی رات 5 ڈاکٹروں کے پینل نے ان کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا۔ ابھی تک اس رپورٹ کو پولیس کے ساتھ شیئر نہیں کیا گیا ہے لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ جدید ترین بندوقوں سے چلائی گئی 24 گولیاں موسی والا کے جسم سے آر پار ہو گئیں اور ایک گولی سر کی ہڈی میں بھی پھنس گئی۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق حملہ آوروں نے تقریباً 30 راؤنڈ فائر کیے تھے۔
Published: undefined
مانسہ ضلع اسپتال کے ذرائع نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم کے دوران موسی والا کے جسم پر گولیوں کے 2 درجن زخم پائے گئے اور ان کی موت زیادہ خون بہنے کی وجہ سے ہوئی۔ ساتھ ہی اندرونی اعضاء میں بھی زخموں کی تصدیق ہوئی ہے۔ بتایا گیا کہ پوسٹ مارٹم کے بعد وسرا کے نمونے محفوظ کر لیے گئے ہیں اور مزید تحقیقات کے لیے بھیجے جا رہے ہیں۔ تاہم، ہسپتال نے پوسٹ مارٹم کے نتائج پولیس کے ساتھ شیئر نہیں کیے ہیں۔
Published: undefined
متوفی سدھو موسی والا کے اہل خانہ پوسٹ مارٹم نہ کرانے پر بضد تھے۔ خاندان کا مطالبہ تھا کہ قتل کی تحقیقات ہائی کورٹ کے جج کی قیادت میں کرائی جائے اور اس کے لیے این آئی اے-سی بی آئی کی مدد لی جائے۔
لواحقین نے سوال اٹھایا کہ جب خطرے کا خدشہ تھا تو سیکورٹی ہٹانے کی لسٹ کیوں منظر عام پر لائی گئی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے میں ملزمان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ تاہم بعد میں سمجھانے اور یقین دہانی کے بعد لواحقین نے متوفی کے پوسٹ مارٹم کے لیے رضامندی ظاہر کر دی۔
Published: undefined
خیال رہے کہ ریاست کے وزیر اعلی بھگونت مان نے موسی والا کے قتل کی تحقیقات کے لیے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے موجودہ جج کی نگرانی میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب ریاستی حکومت کے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تمام مشتبہ افراد کی شناخت کر لی گئی ہے اور انہیں جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
پنجاب پولیس نے پیر کو پنجابی گلوکار سدھو موسی والا کے قتل کے سلسلے میں اتراکھنڈ سے 5 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ یہ پانچوں اتراکھنڈ کے چمولی ضلع میں ہیم کنڈ صاحب گوردوارہ جا رہے تھے۔ مخبر سے معلومات حاصل کرنے کے بعد پولیس حراست میں لیے گئے مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کر کے یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ موسی والا قتل میں ان کا کیا کردار تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز