کورونا کے نئے ویریئنٹ اومیکرون کو لے کر خوف میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ برطانیہ میں اومیکرون ویریئنٹ سے متاثر ایک شخص کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہونے کے بعد لوگوں میں دہشت مزید بڑھ گئی ہے۔ برطانیہ میں اومیکرون کا پہلا معاملہ 27 نومبر کو سامنے آیا تھا، اس کے بعد سے ہی وہاں کئی طرح کی سخت پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں۔
Published: undefined
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے لوگوں کو متنبہ کیا ہے کہ کورونا کا یہ ویریئنٹ ویکسین کی دونوں خوراک لے چکے لوگوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ حالانکہ برطانوی حکومت کی طرف سے یہ جانکاری نہیں دی گئی کہ اومیکرون سے ہلاک ہونے والے مریض نے ویکسین لگوائی تھی یا نہیں، یا پھر کیا اسے پہلے سے کوئی جسمانی کمزوری تھی۔ ایسا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دیگر ممالک میں بھی اومیکرون سے اموات ہوئی ہوں گی لیکن برطانیہ کے علاوہ کسی نے بھی اسے عوامی طور پر قبول نہیں کیا ہے۔
Published: undefined
لندن میں ٹیکہ کاری مرکز پر صحافیوں کو خطاب کرتے ہوئے جانسن نے کہا کہ ’’افسوس کی بات ہے کہ اومیکرون سے ایک مریض کی موت ہو گئی ہے۔ اس لیے ہمیں اس سوچ کو ایک کنارے رکھ دینی چاہیے کہ یہ وائرس کا معمولی ویریئنٹ ہے۔ ہمیں اس کی تیز رفتاری کو پہچاننے کی ضرورت ہے جو آبادی میں آ کر پھیل جاتا ہے۔‘‘ ہیلتھ سکریٹری ساجد جاوید نے بھی اس ویریئنٹ پر لوگوں کو متنبہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ لندن میں اس ویریئنٹ سے 44 فیصد لوگ متاثر ہو چکے ہیں اور 48 گھنٹے کے اندر یہ راجدھانی میں پوری طرح پھیل جائے گا۔ جاوید کا اندازہ ہے کہ ہر دن اومیکرون کے تقریباً 2 لاکھ نئے معاملے سامنے آ سکتے ہیں۔
Published: undefined
اومیکرون سے ہوئی موت کی تصدیق سے قبل برطانیہ نے کہا تھا کہ انگلینڈ کے مختلف حصوں میں اومیکرون سے متاثر 10 لوگوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ ان کی عمر 18 سے 85 سال کے درمیان تھی اور ان میں سے بیشتر لوگ ویکسین کی دونوں خوراک لے چکے تھے۔ برطانیہ کی ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی نے کہا کہ اومیکرون پہلی بار نومبر کے آخر میں جنوبی افریقہ، بوتسوانا اور ہانگ کانگ میں پایا گیا تھا۔ جن لوگوں نے ایسٹرازینیکا یا پھر فائزر کی ویکسین لگوائی ہے، یہ ویریئنٹ ان کی قوت مدافعت کو بھی چکما دے سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز