سری نگر: جموں وکشمیر پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ حریت کانفرنس اور کالعدم تنظیم جے کے ایل ایف سے وابستہ دس افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ گرفتار شدگان حریت کانفرنس اور جے کے ایل ایف کو پھر سے فعال کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ کالعدم تنظیم جے کے ایل ایف اور حریت کانفرنس کو پھر سے فعال کرنے کی منصوبہ بندی میں ملوث دس افراد کو حراست میں لے کر ان کے خلاف 23/2023 زیر دفعات 10,13 یو اے پی اے ایکٹ اور 121Aآئی پی سی کے تحت کوٹھی باغ پولیس تھانے میں کیس درج کیا گیا۔
Published: undefined
انہوں نے کہاکہ گرفتار شدگان اور دوسرے افراد پاکستان میں مقیم ہینڈلرز کی ہدایت پر حریت اور جے کے ایل ایف کو پھر سے بحال کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ ان کے مطابق یہ میٹنگ کالعدم تنظیموں کے احیا کی خاطر ایک واضح کوشش تھی۔ موصوف ترجمان کے مطابق ابتدائی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ مذکورہ افراد بیرون ملک مقیم اداروں سے رابطے میں تھے، ان میں سے کچھ ایسے گروپوں کے ممبر تھے جو علیحدگی پسندی کا پرچار کرتے ہیں جیسے کہ کشمیر گلوبل کونسل جس کی سربراہی فاروق صدیقی اور جے کے ایل ایف کے راجہ مظفر کر رہے ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے مزید بتایا کہ سری نگر میں جو یہ میٹنگ منعقد ہوئی اس کا بنیادی ایجنڈا کالعدم تنظیم جے کے ایل ایف اور حریت کے احیاء کی حکمت عملی پر بات کرنا تھا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پوچھ تاچھ کے دوران منکشف ہوا کہ اسی طرح کی ایک میٹنگ 13جون 2023 کو منعقد ہوئی تھی جس میں گرفتار شدگان میں سے زیادہ تر افراد نے شرکت کی تھی۔
Published: undefined
موصوف ترجمان نے گرفتار شدگان کی شناخت محمد یاسین بٹ ولد غلام محمد بٹ ساکن نگین باغ سری نگر، محمد رفیق پہلو ولد غلام حسن ساکن نٹی پورہ، شمس الدین رحمانی ولد عامر احمد ساکن لالبازار سری نگر، جہانگیر احمدبٹ ولد عبدالغںی بٹ ساکن بوٹینگو سوپور، خورشید احمد بٹ ولد غلام محمد بٹ ساکن راولپورہ سری نگر، شبیر احمد ڈر ولد غلام نبی ساکن بادام واری سوپور، سجاد حسین گل ولد عبدالحمید ساکن پانتھ چوک سری نگر، فردوس احمد شاہ ولد علی محمد ساکن آبی گذر سری نگر، پرے حسن فردوس ولد عبدالرشید ساکن لاوے پورہ سری نگر، سہیل احمد میر ولد عبدالسلام ساکن پیر باغ بڈگام کے بطور ہوئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہے اور مزید گرفتاریوں کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined