تروپتی بالاجی مندر کے پرساد میں مبینہ ملاوٹ پر چل رہے تنازعہ کے درمیان ایودھیا، پریاگراج اور متھرا کے مندروں میں پرساد کی تیاری اور تقسیم میں بہتری کے مطالبے کے ساتھ بیرونی پرساد پر پابندی کی تجویز سامنے آئی ہے۔
تروپتی بالاجی مندر کے لڈو پرساد میں چربی کی ملاوٹ کے الزامات کے بعد ایودھیا کے رام جنم بھومی مندر کے مہنت آچاریہ ستیندر داس نے بیرونی ایجنسیوں کے تیار کردہ پرساد پر مکمل پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔ آچاریہ ستیندر داس نے کہا کہ پرساد صرف مندروں کے پجاریوں کی نگرانی میں تیار ہونا چاہیے۔ انہوں نے ملک بھر میں بکنے والے گھی اور تیل کی خالصیت کی بھی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا، “تروپتی بالاجی کے پرساد میں چربی اور جانوروں کی چربی کے استعمال کو لے کر ملک بھر میں تنازع بڑھتا جا رہا ہے۔ سنت اور عقیدت مند دونوں اس پر برہمی کا اظہار کر رہے ہیں اور تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘‘
آندھرا پردیش کے تیرپتی مندر میں لڈو پرساد کی تیاری میں مبینہ ملاوٹ کی خبروں پر شدید غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ آچاریہ داس نے ملک کے تمام مندروں اور مٹھوں میں بیرونی پرساد کی تیاری پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ یہ ایک بین الاقوامی سازش ہے جس کا مقصد مندروں کو ناپاک کرنا ہے۔
Published: undefined
دریں اثنا، ایک مقامی مذہبی تنظیم، دھرم رکشا سنگھ نے ورینداون میں مندر کے احاطے میں بازار میں دستیاب مٹھائیوں کی جگہ پھل، پھول، پانچ میوہ، الائچی اور مشری جیسے قدیم پرساد چڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ تروپتی بالاجی مندر میں پیش آنے والے واقعات کے بعد ملک بھر کے مندروں کی پرساد کی فراہمی کے نظام میں تبدیلی کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
Published: undefined
ایسا ہی فیصلہ پریاگراج یعنی الہ آباد کے مندروں کے ذمہ داروں نے بھی لیا ہے اور پرساد کے طور پر مٹھائی- لڈو، پیڑے وغیرہ کو چڑھانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ مندر کے مہنتوں نے زائرین سے درخواست کی ہے کہ وہ فی الحال پرساد کے طور پر ناریل، الائچی دانہ اور خشک میوہ چڑھائیں، کیونکہ یہ اشیاء خالص ہیں اور ان میں ملاوٹ کا خطرہ نہیں ہے۔
اس سے قبل پیر کو لکھنؤ کے مشہور منکامیشور مندر نے بھی عقیدت مندوں پر باہر سے پرساد خریدنے پر پابندی لگا دی تھی اور کہا تھا کہ وہ گھر کا بنا ہوا پرساد یا پھل پیش کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز