آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے بدھ کے روز تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ چندرشیکھر راؤ کے ذریعہ تلنگانہ راشٹر سمیتی (ٹی آر ایس) کا نام بدل کر بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) کیے جانے اور قومی سیاست میں قدم رکھنے کے فیصلے کا استقبال کیا۔ حالانکہ بی جے پی نے اس قدم کو چندرشیکھر راؤ کی جرأت بیجا قرار دیا۔
Published: undefined
آج ٹی آر ایس کے جلسہ عام کی میٹنگ میں پارٹی کا نام بدل کر بی آر ایس کرنے کی تجویز پاس ہونے کے فوراً بعد اسدالدین اویسی نے ٹی آر ایس کے قومی پارٹی میں بدلنے پر چندرشیکھر راؤ کو مبارکباد دینے کے لیے ٹوئٹر کا سہارا لیا۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے ’’پارٹی کو ان کی نئی شروعات پر میری نیک خواہشات۔‘‘
Published: undefined
دوسری طرف بی جے پی نے کے سی آر کے قومی سیاست میں داخل ہونے کے قدم کو جرأت بیجا قرار دیا ہے۔ بی جے پی ترجمان کرشن ساگر راؤ نے کہا کہ ’’اپنی حکومت کو مالی طور سے رواں رکھنے کے لیے جدوجہد کر رہے وزیر اعلیٰ کے سی آر کی جرأت بیجا ایک غیر آئینی کوشش ہے۔‘‘ بی جے پی لیڈر نے حیرانی ظاہر کی کہ صرف نام بدلنے سے ٹی آر ایس ایک قومی پارٹی کیسے بن سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک پارٹی کو قومی پارٹی کی شکل میں منظوری حاصل کرنے کے لیے کئی ریاستوں میں ضروری تعداد میں ووٹرس کی حمایت حاصل کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔
Published: undefined
کرشن ساگر راؤ نے کہا کہ ’’بی جے پی کا ماننا ہے کہ کوئی ’تلنگانہ ماڈل‘ نہیں ہے اور یہ صرف وزیر اعلیٰ کے سی آر کے تصورات میں موجود ہے۔ کوئی بھی ملک کو وہ ماڈل نہیں فروخت کر سکتا، جو موجود ہی نہیں ہے۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ کے سی آر کی پیش قدمی خود کشی ہوگی۔ ایسا اس لیے کیونکہ قومی سیاست کی چاہت میں ان کو گھریلو میدان میں نقصان اٹھانا پڑے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز