تلنگانہ حکومت نے اس اسکول کی منظوری رد کرنے کا فیصلہ سنایا ہے جس کے پرنسپل کے ڈرائیور نے مبینہ طور پر پانچ سالہ بچی کی عصمت دری کی۔ عصمت دری کا معاملہ سامنے آنے کے بعد اسکول کو بند کرنے کا حکم دیا گیا تھا، اور اب تلنگانہ کی وزیر تعلیم سبیتا اندرا ریڈی نے اسکول کی منظوری رد کرنے کا فیصلہ سنایا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ اسکول میں پڑھنے والے بچوں کو کسی دیگر اسکول میں منتقل کر دیا جانا چاہیے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ پانچ سالہ بچی مبینہ طور پر گزشتہ دو ماہ سے زیادہ مدت سے عصمت دری اور جنسی استحصال کا شکار ہو رہی تھی۔ اس کی خبر سامنے آنے کے بعد بنجارا ہلز علاقہ واقع اس اسکول کو بند کر دیا گیا تھا جہاں کے پرنسپل کا ڈرائیور اس معاملے کا ملزم ہے۔ ڈرائیور کو گزشتہ بدھ کے روز گرفتار کر لیا گیا تھا اور بعد میں اسکول کے پرنسپل کی بھی گرفتاری عمل میں آئی۔ بتایا جاتا ہے کہ پرنسپل نے ڈرائیور کے غلط سلوک کی شکایت ملنے پر قہقہہ لگایا تھا اور ڈرائیور کے خلاف کارروائی نہ کرنے کی بات کہی تھی۔ بعد میں جب متاثرہ بچی کے والدین نے پرنسپل کے خلاف سخت رخ اختیار کیا تو پرنسپل کی بھی گرفتاری کی گئی۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع کے مطابق والدین نے بچی کے رویہ میں تبدیلی دیکھی تھی اور ماں نے جب بچی سے پوچھ تاچھ کی تو اس نے محسوس کیا کہ بچی کے ساتھ کچھ بہت غلط ہوا تھا۔ بچی نے مبینہ طور پر اس ڈرائیور کی طرف اشارہ کیا تھا جس کی اسکول کے اندر بچوں تک رسائی تھی۔ ناراض والدین نے ڈرائیور کے ساتھ مار پیٹ کی اور بنجارا ہلز تھانہ کے سامنے دھرنے پر بیٹھ گئے۔ اس احتجاجی مظاہرہ کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی۔ جب معاملے کی جانچ کی گئی تو پایا گیا کہ اسکول میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے کام نہیں کر رہے تھے اور یہ بھی کہ ڈرائیور اکثر پری-پرائمری سیکشن میں پڑھاتا بھی تھا۔
Published: undefined
وزیر تعلیم نے یہ پورا معاملہ سامنے آنے کے بعد اسکول انتظامیہ کو ڈانٹ لگائی اور بچوں کی حفاظت کا حوالہ دیتے ہوئے اسکول کو بند کرنے کا حکم دیا۔ ساتھ ہی بچوں کو وہاں سے دوسرے اسکولوں میں منتقل کرنے کا حکم بھی دیا گیا۔ اس درمیان بنجارا ہلز پولیس نے ملزم کے خلاف تعزیرات ہند اور پاکسو ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined