تلنگانہ میں اسمبلی انتخاب قریب ہے اور سبھی پارٹیاں عوام میں اپنا اعتماد بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اس درمیان بی جے پی لیڈران کچھ ایسے بیانات و عمل انجام دے رہے ہیں جس سے پارٹی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ تازہ خبر یہ ہے کہ تلنگانہ بی جے پی صدر بنڈی سنجے کمار کے بیٹے بنڈی سائی بھاگیرتھ کے خلاف ایک معاملے میں پولیس نے شکایت درج کی ہے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق بنڈی سائی پر مہندرا یونیورسٹی احاطہ میں ایک طالب علم کو پیٹنے کا الزام ہے۔ اس واقعہ کی ویڈیو گزشتہ دنوں وائرل ہوئی تھی۔ بتایا جا رہا ہے کہ ویڈیو میں نظر آ رہا شخص بنڈی سائی بھاگیرتھ ہے جس نے مہندرا یونیورسٹی احاطہ میں ایک طالب علم کو پیٹا۔ اس معاملے میں اب بنڈی سائی کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔
Published: undefined
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق بنڈی سائی بھاگیرتھ کے خلاف ڈنڈیگل پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس کے لیے کالج انتظامیہ نے ہی پولیس میں شکایت کی۔ کالج احاطہ میں مار پیٹ کا معاملہ 16 جنوری کا بتایا جا رہا ہے۔ جانکاری کے مطابق تلنگانہ بی جے پی صدر کے بیٹے نے اپنے کلاس کے ساتھی کو مبینہ طور سے تھپڑ مارا تھا۔ اس واقعہ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔
Published: undefined
وائرل ویڈیو کی بنیاد پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ تلنگانہ کے بی جے پی ریاستی صدر بنڈی سنجے کمار کا بیٹا بنڈی سائی بھاگیرتھ اپنے ساتھیوں کے ساتھ حیدر آباد واقع مہندرا یونیورسٹی کیمپس میں پہنچا جہاں اس نے ایک جونیئر طالب علم کی پٹائی کی۔ الزام ہے کہ وہ لڑکی سے چھیڑخانی کر رہا تھا اور احتجاج کرنے پر بنڈی سائی نے مار پیٹ کی۔ واقعہ کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد کالج انتظامیہ نے ڈنڈیگل پولیس تھانہ میں شکایت درج کرائی ہے۔
Published: undefined
دوسری طرف تلنگانہ کے بی جے پی ریاستی صدر بنڈی سنجے کمار نے اپنے بیٹے پر لگے سبھی الزامات کو خارج کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’واقعہ دو ماہ پہلے حیدر آباد واقع یونیورسٹی کیمپس میں پیش آیا تھا۔ میرے بیٹے کے کلاس میں پڑھنے والے لڑکے نے ایک لڑکی کو میسج بھیج کر پریشان کیا تھا۔ اسی بات پر میرے بیٹے نے اپنے کلاس کے ساتھی کو پہلے سمجھایا اور بعد میں مار پیٹ بھی ہوئی تھی۔‘‘ تلنگانہ بی جے پی صدر کا کہنا ہے کہ معاملہ رفع دفع ہو گیا تھا لیکن اب سیاسی مقاصد کے تحت اسے طول دیا جا رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined