تلنگانہ میں منوگوڑے ضمنی انتخاب سے قبل بی جے پی کو ایک بڑا جھٹکا لگا ہے۔ پارٹی لیڈر اور سابق راجیہ سبھا رکن راپولو آنند بھاسکر نے بی جے پی چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ انھوں نے تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے. چندرشیکھر راؤ سے ملاقات کے بعد ٹی آر ایس میں شامل ہونے کا اشارہ بھی دیا ہے۔ ان کے ایک دو دن میں برسراقتدار پارٹی میں شامل ہونے کا امکان ہے۔ بھاسکر نے کے سی آر سے ملاقات کے بعد کہا کہ وہ بی جے پی سے استعفیٰ دے رہے ہیں اور ٹی آر ایس میں شامل ہونے کے خواہشمند ہیں۔
Published: undefined
بھاسکر 2012 اور 2018 کے درمیان راجیہ سبھا کے رکن رہ چکے ہیں۔ پدمشالی طبقہ کے ایک اہم لیڈر اور سینئر صحافی بھاسکر نے کہا کہ وہ مرکز میں حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں کے سبب بی جے پی سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔ انھوں نے ہتھ کرگھا سیکٹر کی ترقی اور ریاست میں بنکروں کے فلاح سے متعلق کئی اقدام کے لیے وزیر اعلیٰ کی تعریف کی۔
Published: undefined
بھاسکر نے مرکز کی بی جے پی حکومت کے ذریعہ ہتھ کرگھا اور کپڑوں پر جی ایس ٹی لگائے جانے پر بھی ناراضگی ظاہر کی اور اسے اس سیکٹر کو کمزور کرنے کی کوشش بتایا۔ بھاسکر نے امید ظاہر کی کہ کے سی آر بھارتیہ راشٹر سمیتی (بی آر ایس) کے ذریعہ سے قومی سیاست میں اہم کردار نبھائیں گے، جو ٹی آر ایس کے ذریعہ اپنایا گیا نیا نام ہے۔
Published: undefined
بھاسکر کا استعفیٰ منوگوڑے اسمبلی حلقہ کے لیے 3 نومبر کو ہونے والے ضمنی انتخاب سے پہلے بی جے پی کو ملے جھٹکے کی ایک سیریز میں نیا جھٹکا ہے۔ وہ گزشتہ ایک ہفتہ میں بی جے پی چھوڑ کر برسراقتدار پارٹی میں شامل ہونے والے چوتھے لیڈر ہیں۔ سابق رکن پارلیمنٹ بی نرسیا گوڑ کے ٹی آر ایس چھوڑنے اور بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد بھگوا پارٹی چار لیڈروں سے محروم ہو گئی ہے۔ ان میں سے تین کے لیے یہ گھر واپسی جیسا تھا کیونکہ وہ پہلے ٹی آر ایس سے ہی جڑے ہوئے تھے۔
Published: undefined
سابق رکن اسمبلی بھیشمیا گوڑ بھگوا پارٹی چھوڑ کر ٹی آر ایس کے پالے میں لوٹنے والے سب سے پہلے لیڈر تھے۔ 21 اکتوبر کو سینئر لیڈر داسوجو شرون اور تلنگانہ قانون ساز کونسل کے سابق سربراہ کے سوامی گوڑ ٹی آر ایس میں شامل ہوئے۔ شرون نے 2014 میں کانگریس میں شامل ہونے کے لیے ٹی آر ایس چھوڑ دیا تھا، جب کہ سوامی گوڑ نے بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے 2020 میں ٹی آر ایس سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز