ریاست میں اورنگ آباد ضلع کے انتہائی نکسل متاثرہ علاقہ ڈمری میں ایک استاد لوگوں کے لیے مثال بن گیا ہے۔ ایک طرف بہار کی تعلیمی صورت حال پر لوگ سوال کھڑے کر رہے ہیں، اور دوسری طرف کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو ذاتی کاوشوں سے بچوں کی معیاری تعلیم کو یقینی بنا رہے ہیں۔ ان لوگوں میں سرکاری اسکول میں پڑھانے والے استاد نندن ٹھاکر بھی ہیں۔ یہ گزشتہ 25 سالوں سے میٹرک اور انٹر کے طلبا کو بغیر پیسے لیے تعلیم دے رہے ہیں۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق نندن ٹھاکر ہندی اور سنسکرت کی تعلیم دیتے ہیں۔ جس وقت انھوں نے بچوں کو پڑھانا شروع کیا تھا اس وقت نکسل سرگرمیاں اس علاقے میں عروج پر تھیں۔ انھیں لگتا تھا کہ کہیں نکسلی ان کے اس کام میں رخنہ انداز تو نہیں بن جائیں گے۔ لیکن ان کی طرف سے کبھی بھی پڑھائی کو روکنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ آج حالات یہ ہیں کہ ڈمری کے آس پاس کے چالیس گاؤں کے بچے 8 سے 10 کلومیٹر کی دوری طے کر یہاں آ کر مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
Published: undefined
نندن فی الحال کٹمبا ڈویژن کے منجھولی مڈل اسکول میں ڈویژنل نیوجت ٹیچر ہیں۔ صبح 5 بجے سے 6.15 بجے تک اور شام کو بھی اسی وقت وہ بچوں کو تعلیم دیتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ان کے پاس بچوں کو تعلیم دینے کے لیے کوئی کمرہ نہیں ہے۔ گھر کے باہر کی گلی میں سڑک پر ہی کلاس چلاتے ہیں۔ بچے زمین پر بیٹھ کر آرام سے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ بچوں نے بھی اپنا رد عمل دیتے ہوئے اپنے استاد کی تعریف کی اور کہا کہ یہاں جس طریقے سے تعلیم دی جاتی ہے ویسی تعلیم اورنگ آباد ضلع میں شاید ہی کہیں دی جاتی ہوگی۔ طلبا و طالبات نے کہا کہ یہاں روزانہ 300 سے 400 بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں اور اپنے بہتر کیریر کی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ڈمری علاقہ میں بھی بندوق کی آوازیں گونجتی رہتی تھیں اور نکسلیوں کے ذریعہ اسکولوں میں بم پلانٹ کر اسے اڑایا جاتا تھا۔ اس وقت گھر سے نکلنا تو دور تعلیم کی سوچ بھی بے معنی تھی۔ نندن ٹھاکر کی کوششیں اس تعلق سے رنگ لائی ہیں۔ نندن نے بتایا کہ وہ بچپن میں غریبی سے لڑتے ہوئے آگے بڑھے ہیں اور ان کے استاد نے بھی انھیں مفت تعلیم دی تھی۔ اب اپنے استاد کے راستے پر ہی چلتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں اور جب تک سانس رہے گی تب تک بچوں کو مفت تعلیم دے کر ان کے علم میں اضافہ کرتے رہیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز