نئی دہلی : دہلی کے سال 2018-19کے 53000 کروڑ روپے کے بجٹ میں تعلیم، ماحولیات، صحت، اور پانی کے انتظام پر خصوصی زور دیا گیا ہے۔اس مرتبہ بجٹ میں پوری دہلی میں سی سی ٹی وی لگانے کے لئے رقم مختص کی گئی ہے اور وائی فائی کے لئے بھی سو کروڑ روپے کا انتظام کیا گیا ہے ۔
نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے آج اسمبلی میں عام آدمی پارٹی حکومت کا چوتھا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد دارالحکومت میں رہنے والے غریبوں اور متوسط طبقہ کے لوگوں کو فائدہ پہنچانا ہے۔ آئندہ مالی سال کا بجٹ 18-2017 کےترمیمی تخمینہ 44370 کروڑ روپیے کے مقابلہ میں 19.45 فیصد زیادہ ہے۔
Published: 22 Mar 2018, 7:00 PM IST
سسودیا نے بجٹ کو پہلا’’گرین بجٹ‘‘قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کا زور دہلی میں آلودگی پر قابو پانے پر ہوگا۔ آلودگی پر قابو پانے کے لئے 26 پروگرام اور منصوبوں کوٹرانسپورٹ، توانائی، ماحولیات اور محکمہ تعمیرات عامہ میں منظم طور پر نافذ کیا جائے گا تاکہ مختلف طریقوں کی آلودگی کی سطح کو نیچے لایا جا سکے۔
کانگریس نے اپنے منفرد انداز میں بجٹ پر بحث کے لئے شیلا دکشت کے تمام وزراء کو اپنی رائے دینے کے لئے بلا یا تھا جس کو دہلی کانگریس نے سوشل میڈیا پر لائیو چلایا ۔ دہلی کانگریس کے صدر اجے ماکن نے بجٹ کو عوام کے ساتھ دھوکہ سے تعبیر کیا۔ انہوں نے کہا کہ گرین بجٹ نام دینے کی ضرورت کیوں پڑی ’’دراصل اس حکومت (عآپ ) نےا پنے پہلے بجٹ کو سوراج بجٹ کا نام دیا، دوسرے کو آڈ ایون (جفت اور طاق) پھر آؤٹ کم بجٹ اور اب گرین بجٹ لیکن کسی بھی نام کے ساتھ حکومت نے انصاف نہیں کیا۔ دہلی میں پبلک ٹرانسپورٹ پر حکومت نے کام نہیں کیا جس کی وجہ سے سڑکوں پر زیادہ گاڑیاں آئیں جن کی وجہ سے ماحولیات بری طرح متاثر ہوئی‘‘۔ دہلی کے سابق وزیر ٹرانسپورٹ ہارون یوسف نے کہا کہ حکومت نے ٹرانسپورٹ نظام میں کوئی بھی ایسا کام نہیں کیا جس سے دہلی کے عوام کو کوئی راحت ملتی ۔ دہلی کا جو ٹرانسپورٹ نظام نظر آتا ہے وہ سب کانگریس کے وقت کا ہے ‘‘۔ دہلی اسمبلی کے سابق اسپیکر سبھاش چوپڑا نے کہا کہ دہلی کے غریب عوام جو جھگی جھوپڑی میں رہتے ہیں اس کے لئے اس حکومت نے کچھ نہیں کیا ۔
ادھر سسودیا نے کل بجٹ کی 13 فیصد رقم تینوں کارپوریشنوں کے لئے مختص کرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ بجٹ کا 26 فیصد یعنی 13997 کروڑ روپیے شعبہ تعلیم کے لئے مختص کیا گیا ہے۔ اسکولوں میں ایک لاکھ 20 ہزار سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کا اعلان کیا گیا ہے۔یعنی ہر اسکول میں 150 سے 200 سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں گے۔ تیس نئے اسکول اور موجودہ اسکولوں میں 12748 اضافی کمرے بنانے کی تجویز ہے۔ سرکاری اسکولوں میں والدین کے لئے ورکشاپ شروع کئے جانے کا منصوبہ بھی ہے۔ اسکول مینجمنٹ کمیٹیوں کو کتابوں، تربیت، جدت طرازی اور چھوٹے موٹے کاموں کے لئے پانچ لاکھ روپیے دینے کی تجویز ہے۔
سڑک ٹرانسپورٹ اور دیگر کے لئے 5145 کروڑ روپے مختص کرتے ہوئے دارالحکومت میں آلودگی کو کم کرنے کے لئے ایک ہزار الیکٹرک بسیں فراہم کی جائیں گی۔ آخری منزل تک گاڑی کی سہولت کے لئے 905 الیکٹرک فیڈر گاڑیاں دستیاب کرائی جائیں گی۔
دہلی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کو 1000 اسٹینڈرڈ سائز کی بسیں دی جائیں گی۔ فیکٹری میں ہی سی این جی نصب شدہ ذاتی گاڑیوں پر رجسٹریشن فیس میں 50 فیصد کی رعایت دی جائے گی۔
توانائی کے لئے 2190 کروڑ روپیے کا انتظام کیا گیا ہے جس میں 1720 کروڑ روپیے کی رقم بجلی سبسڈی کے لئے مختص کی گئی ہے۔
مفت وائی فائی کے منصوبہ کے لئے 100 کروڑ روپیے اور اسمارٹ زراعتی اسکیم کی مد میں 10 کروڑ روپیے رکھے گئے ہیں۔ غیر منظور شدہ کالونیوں میں بنیادی ڈھانچہ کی ترقی کے لئے 1500 کروڑ روپیہ مختص کیا گیا ہے۔ پانی کی فراہمی اور سیور کے لئے 2777 کروڑ روپیے مختص کئے گئے ہیں۔ پانی سپلائی کی 80 کلومیٹر پرانی لائنوں کوبدلا جائے گا۔
محکمہ صحت کے لئے کل 6729 کروڑ روپیے کا انتظام کرتے ہوئے سسودیا نے بتایا کہ 403 کروڑ روپیہ محلہ کلینک اور 20 کروڑ روپیہ کی رقم دہلی حکومت کے اسپتالوں میں جانچ کے لئے مختص کی گئی ہے۔ نئے اسپتالوں کی تعمیر اور موجودہ اسپتالوں کی تجدید کے لئے 450 کروڑ روپیے اور درج فہرست 48 پرائیویٹ اسپتالوں میں سرجری کے لئے 50 کروڑ روپیے دینے کی تجویز ہے۔
یو این آئی ان پٹ کے ساتھ
Published: 22 Mar 2018, 7:00 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Mar 2018, 7:00 PM IST
تصویر: پریس ریلیز