تمل ناڈو کے گورنر آر این روی اور حکمراں ڈی ایم کے کے درمیان تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب گورنر نے راج بھون میں پونگل تہوار کے لیے اپنے دعوت نامہ میں 'تمل ناڈو' کی جگہ 'تمیزہگم' کا استعمال کیا۔ تمل میں دعوت نامے میں روی کو 'تمیزہگم' گورنر کہا گیا ہے، اور اس میں ریاستی حکومت کا نشان بھی نہیں ہے اور اس میں صرف حکومت ہند کا نشان ہے۔
Published: undefined
سی پی آئی (ایم) کے ایم پی ایس یو وینکٹیشن نے منگل کو دعوت نامے کی تصاویر ٹوئٹ کی جس میں تمل میں لکھا ہے "آخری بار دعوت نامہ میں تمل ناڈو حکومت کا نشان تھا۔ اس بار دعوت نامے میں تین جگہوں پر صرف ہندوستانی حکومت کا موٹو ہے۔ انہوں نے اسے استعمال کرنے سے انکار کردیا کیونکہ ہمارے موٹو میں تمل ناڈو لکھا ہوا ہے۔
Published: undefined
گورنر نے قبل ازیں تجویز دی تھی کہ تمل ناڈو کے لیے تمیزہگم ایک مناسب نام ہے، جس کی وجہ سے اپوزیشن لیڈروں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ حکمراں ڈی ایم کے کے اتحادیوں بشمول کانگریس اور ایم ڈی ایم کے نے مبینہ طور پر پیر کو ریاستی اسمبلی میں گورنر کی تقریر کا بائیکاٹ کیا اور بڑے پیمانے پر واک آؤٹ کیا۔
Published: undefined
ڈی ایم کے اور اس کے اتحادیوں نے روی کے موقف کی سختی سے مخالفت کی اور اس پر بی جے پی کے نظریاتی موقف کے خلاف ہونے کا الزام لگایا ہے۔ تمیزہگم اور تمل ناڈو دونوں کا تقریباً مطلب ایک ہی ہے، 'تملوں کی سرزمین'۔ تمیزہگم کے معاملے پر بی جے پی نے روی کی حمایت کی ہے۔ 1967 میں ڈی ایم کے کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد، اس وقت کی مدراس ریاست کو تمل ناڈو کا نام دیا گیا۔
Published: undefined
تنازعہ کے درمیان، '#GetOut روی' ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہا تھا، اور ہیش ٹیگ والے پوسٹر چنئی کے کچھ حصوں میں دیکھے گئے۔ تمل ناڈو اسمبلی کا پیر کو اجلاس ہوا اور گورنر کی تقریر شروع ہونے کے بعد کئی رہنماؤں نے واک آؤٹ کیا۔ گورنر بھی وزیر اعلی اسٹالن کی تقریر کے بعد اسمبلی سے واک آؤٹ کر گئے۔
Published: undefined
وزیر اعلی اسٹالن نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ یہ واقعی افسوسناک ہے کہ تمل ناڈو حکومت کی رپورٹ کو پالیسی کے خلاف تولے بغیر نظر انداز کر دیا گیا۔ انہوں نے شائع ہونے والے نوٹس سے گورنر کے بیان کو ہٹانے کی قرارداد پیش کی، جس کے بعد گورنر اپنی نشست سے نیچے اترے اور چلے گئے۔ ڈی ایم کے اور گورنر کے درمیان کئی معاملات پر کئی مہینوں سے تنازعہ چل رہا ہے، اسٹالن کی زیرقیادت حکومت نے گورنر کو ہٹانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز