واشنگٹن: ریاستہائے متحدہ کے 75 سینیٹرز (ارکان پارلیمنٹ) اور ڈیموکریٹک پارٹی کے کانگریسی نمائندوں نے امریکی صدر جو بائیڈن کو ایک خط لکھ ہندوستان کے پریشان کن مسائل کا ذکر کیا ہے۔ ارکان پارلیمنٹ نے امریکی صدر جو بائیڈن پر زور دیا ہے کہ وہ وزیر اعطم مودی کے سامنے انسانی حقوق کا مسئلہ اٹھائیں۔
Published: undefined
امریکہ کے ان تمام قانون سازوں کا کہنا ہے کہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کو ریاستی دورے کے دوران خوش آمدید کہا جانا چاہیے لیکن ساتھ ہی ہندوستان سے موجودہ خدشات پر بھی بات کی جانی چاہیے، تاکہ دونوں ممالک کے تعلقات مضبوط ہو سکیں۔
Published: undefined
امریکی قانون سازوں نے کہا کہ وہ ہندوستان میں مذہبی عدم برداشت، آزادی صحافت، انٹرنیٹ کی بندش اور سول سوسائٹی کے گروپوں کو نشانہ بنانے کے بارے میں فکر مند ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے صدر سے کہا ہے کہ وہ مذہبی عدم برداشت میں اضافے، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور صحافیوں کو نشانہ بنانے، آزادی صحافت پر بڑھتی ہوئی پابندیوں اور انٹرنیٹ تک رسائی جیسے اہم مسائل پر توجہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ ان مسائل کو نمایاں طور پر وزیر اعظم مودی کے سامنے رکھنا چاہئے اور کھل کر بات کرنی چاہئے۔
Published: undefined
امریکی قانون سازوں نے اپنے خط میں لکھا کہ ’’ہم کسی خاص ہندوستانی رہنما یا سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کرتے، یہ ہندوستانی عوام کا فیصلہ ہے لیکن ہم ان اہم اصولوں پر قائم ہیں جو امریکی خارجہ پالیسی کا بنیادی حصہ ہیں۔‘‘ خط میں کہا گیا ’’ہم چاہیں گے کہ وزیر اعظم مودی کے ساتھ آپ کی ملاقات کے دوران، آپ ہمارے دو عظیم ممالک کے درمیان کامیاب، مضبوط اور طویل مدتی تعلقات کے لیے اہم مسائل کے مکمل پہلو پر تبادلہ خیال کریں۔‘‘
Published: undefined
یہ خط منگل کو وائٹ ہاؤس کو بھیجا گیا تھا اور اس کی اطلاع سب سے پہلے رائٹرز نے دی تھی۔ وزیر اعظم نریندر مودی سال 2014 میں وزیر اعظم بننے کے بعد سے پانچ بار ریاستہائے متحدہ امریکہ جا چکے ہیں لیکن یہ ان کا پہلا سرکاری ریاستی دورہ ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز