سپریم کورٹ کی جج بی وی ناگرتنا نے کہا ہے کہ وہ اکثر عدالتی چھٹیوں کے دوران تنخواہ لینے پر کافی بُرا محسوس کرتی ہیں کیونکہ جب ہم معاملوں کی سماعت کے دوران عدالت میں موجود نہیں ہوتے تو تنخواہ کس بات کی، اس طرح کی تنخواہ لینا ہمارے ضمیر کے لیے کافی مشکل بھرا ہوتا ہے۔
Published: undefined
عدالت عظمیٰ کی جج نے یہ تبصرہ مدھیہ پردیش حکومت کے ذریعہ خدمات سے برخاست کیے گئے اور بعد میں عدالت کی مداخلت کے بعد بحال ہوئے سول ججوں کو پچھلی تنخواہ دینے سے انکار کرتے ہوئے کیا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر کہا "مجھے گرمی کی چھٹیوں کے دوران اپنی تنخواہ پاکر بہت بُرا لگتا ہے، کیونکہ میں جانتی ہوں کہ ہم نے اس دوران کام نہیں کیا ہے۔"
Published: undefined
جسٹس بی وی ناگرتنا اور این کوٹیشور سنگھ کی بنچ کو سینئر وکیل گورو اگروال نے مطلع کیا تھا کہ چار ججوں کی برخاستگی مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے ذریعہ رد کر دی گئی ہے، جبکہ باقی دو ججوں کی برخاستگی کو عدالت کے ذریعہ برقرار رکھا گیا ہے۔ اس کے بعد سینئر وکیل آر بسنت نے عدالت سے اس مدت کے لیے پچھلی تنخواہ دینے پر غور کرنے کی گزارش کی، جب وہ جج خدمات میں نہیں تھے۔
Published: undefined
جسٹس بی وی ناگرتنا نے واضح کیا کہ چونکہ ججوں نے اپنی برخاستگی کی مدت کے دوران کام نہیں کیا تھا، اس لئے انہیں پچھلی تنخواہ نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہا "جج جس طرح کا کام کرتے ہیں… آپ جانتے ہیں کہ بحال کیے جا رہے لوگوں کو پچھلی تنخواہ نہیں مل سکتی، جب انہوں نے جج کے طور پر کام نہیں کیا تو ہم پچھلی تنخواہ نہیں دے سکتے۔ ہمارا ضمیر اس کی اجازت نہیں دیتا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined