نئی دہلی: کورونا وائرس کو مرکز نظام الدین سے جوڑ کر مسلمانوں بالخصوص تبلیغی جماعت سے وابستہ لوگوں کی شبیہ کو داغدار کرنے اور ہندو-مسلم کے درمیان منافرت پھیلانے کی دانستہ سازش کرنے والے ٹی وی چینلوں اور پرنٹ میڈیاکے خلاف صدر جمعیۃ علمائے ہند مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر داخل کردہ پٹیشن پر آج چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی والی تین رکنی بنچ کے روبرو سماعت عمل میں آنے والی تھی لیکن آج پھر چیف جسٹس آف انڈیا نے معاملے کی سماعت ملتوی کردی۔ اس سے قبل کی سماعت پر بھی چیف جسٹس آف انڈیا نے بغیر سماعت کیئے معاملے کی سماعت ملتوی کردی تھی۔
Published: 28 Sep 2020, 9:29 PM IST
چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی راما سبرامنیم نے حتمی بحث کے معاملات جس میں جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن بھی شامل تھی پر سماعت کیے بغیر8 اکتوبر کو اگلی تاریخ دے دی۔ حالانکہ جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے بحث کر نے کے لئے سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے اور ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول موجود تھے۔
Published: 28 Sep 2020, 9:29 PM IST
جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے داخل پٹیشن میں گلزار احمد اعظمی مدعی بنے ہیں جس میں عدالت کی توجہ ان ڈیڑھ سو نیوز چینلوں اور اخبارات کی جانب دلائی گئی ہے جس میں انڈیا ٹی وی،زی نیوز، نیشن نیوز، ریپبلک بھارت،ریپبلک ٹی وی،سدرشن نیوز چینل اور بعض دوسرے چینل شامل ہیں جنہوں نے صحافتی اصولوں کو تار تار کرتے ہوئے مسلمانوں کی دل آزاری اور قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی ناپاک سازش کی تھی۔ ان پر کارروائی کرنے کی درخواست جمعیۃ علماء ہند کی عرضی میں کی گئی ہے۔
Published: 28 Sep 2020, 9:29 PM IST
واضح رہے کہ جمعیۃ علماء کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کا موقف رہا ہے کہ سماج میں انتشار و افتراق اور نفرت پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے خواہ وہ میڈیا ہو یا تنظیم یا کوئی اور ذرائع ابلاغ ہو، اس کے خلاف کارروائی ضروری ہے۔ کیوں کہ اس سے سماج میں نفرت پھیلتی ہے اور معاشرہ زہرآلود ہوجاتا ہے جس سے ملک کی بدنامی ہوتی ہے اور دنیا میں ہندوستان کی شبیہ خراب ہوتی ہے۔ اسی لئے جمعیۃ علمائے ہند نے ہندوستان کی عظمت اور جمہوریت کو برقرار رکھنے کے لئے تبلیغی جماعت کے خلاف مہم چلانے والے بے لگام میڈیا پر قدغن لگانے کے لئے سپریم کورٹ میں گزشتہ 6اپریل کوعرضی دائر کی تھی اور نفرت پھیلانے والے میڈیا کے خلاف جمعیۃ علماء ہند کی کوشش انصاف کے حصول تک جاری رہے گی، کیوں کہ یہ جمعیۃ علماء ہند یا مسلمان یا تبلیغی جماعت کے حق میں ہی نہیں ہوگا بلکہ پورے ملک کے حق میں بھی بہترہوگا۔
Published: 28 Sep 2020, 9:29 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Sep 2020, 9:29 PM IST