قومی خبریں

پی ڈی ایکٹ کے تحت ملعون ٹی راجہ سنگھ کی دوبارہ گرفتاری جمعیۃ علما کی ایف آئی آر پر ہوئی

مولانا محمود مدنی نے کہا کہ گستاخ رسول کی گرفتاری امن و امان کے لحاظ سے ضروری عمل ہے، ملک ایسے مجرموں کو معاف نہیں کرے گا۔

ٹی راجہ سنگھ، تصویر آئی اے این ایس
ٹی راجہ سنگھ، تصویر آئی اے این ایس 

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے گستاخ رسول، ٹی راجہ سنگھ کی پی ڈی ایکٹ کے تحت دوبارہ گرفتاری کو امن و امان کے لحاظ سے ضروری کارروائی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کے مجرموں کو ’’مذہبی گلدستوں کا ملک بھارت‘‘ کبھی معاف نہیں کرے گا۔

Published: undefined

واضح ہو کہ پی ڈی ایکٹ ایک ایسا قانون ہے جو پولیس کے ذریعہ عادی بدنام زمانہ اور معاشرے کے لیے خطرناک مجرموں کو ایک سال کی مدت کے لیے جیل میں بند رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس ایکٹ کے تحت گرفتاری کو لے کر جمعیۃ علماء اے پی و تلنگانہ کی ضلع یونٹوں نے 12 مقامات پر کلکٹرس سے ملاقات کر کے میمورنڈم داخل کی تھی، نیز ٹی راجہ سنگھ کے خلاف آٹھ مقامات پر ایف آئی آر درج کرائی گئی۔

Published: undefined

اس سلسلے میں جمعیۃ علماء اے پی و تلنگانہ کے صدر مولانا حافظ پیر شبیر احمد و ناظم اعلی حافظ پیر خلیق صابر نے بتایا کہ جس دن سے اس گستاخ شخص نے توہین آمیز کلمات کہے ہیں، جمعیۃ علماء کے خدام نے مختلف اضلاع کے ذمہ داروں سے مل کر میمورنڈم داخل کی، جس میں پی ڈی ایکٹ کے تحت کارروائی کا مطالبہ سرفہرست تھا۔ ساتھ ہی ریاستی جمعیۃ علماء نے وزیر اعلی کے سی آر، ریاستی وزیر داخلہ وغیرہ کو خط کر تحسین پونہ کیس میں سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق ریاست میں ایک ایسا قانون بنانے کا مطالبہ کیا ہے جس کے تحت ہیٹ اسپیچ کے مجرموں کو قرار واقعی سزا ملے۔ جمعیۃ علماء کے مطالبے پر پولیس انتظامیہ نے سیکشن 41اے نوٹس کے مطابق کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کیا ہے۔

Published: undefined

واضح ہو کہ اس سیکشن کے تحت کارروائی نہ کرنے کی وجہ سے گزشتہ بار تکنیکی بنیاد پر ملزم کو ضمانت مل گئی تھی۔ دریں اثناء جمعیۃ علماء ہند نے سبھی طبقوں سے امن و امان بنائے رکھنے اور کسی بھی مذہبی پیشوا کے خلاف توہین آمیز کلمات کہنے سے باز رہنے کی تلقین کی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined