ناروے میں ایک اسلام مخالف تنظیم کی جانب سے قرآن کے نسخے کی سر عام بے حرمتی کو روکنے کے لئے ایک نوجوان محمد عمر نے اس بہادری اور جرأت کا مظاہرہ کیا کہ انہیں عالم اسلام میں ایک ہیرو کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔ نیز اس واقعہ کی ویڈیو کو سوشل میڈیا پر کافی پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔
Published: 24 Nov 2019, 2:14 PM IST
بہادری کا مظاہرہ کرنے والے نوجوان کی تفصیلات منظر عام پر آ گئی ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق بہادری اور جرأت سے روکنے والے 23 سالہ نوجوان کا نام عمر الیاس ہے اور اس کا تعلق شام سے ہے۔ کچھ ویب سائٹوں پر نوجوان کا نام عمر دھابہ بھی بتایا جا رہا ہے۔ اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر نوجوان عمرالیاس کا نام ٹرینڈ کرنے لگ گیا جبکہ دنیا بھر کے مسلمان ان کی بہادری پر انہیں خراج تحسین پیش کر رہے ہیں۔
Published: 24 Nov 2019, 2:14 PM IST
قرآن کے نسخے کی بے حرمتی کا واقعہ گزشتہ ہفتے ناروے کے شہر کرسٹینسانڈ میں سٹاپ اسلام آئزیشن آف ناروے (ایس آئی اے این) نامی تنظیم کے احتجاج میں اس وقت رونما ہوا جب اس تنظیم کے رہنما لارس تھورسن نے مقامی پولس کے احکامات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قرآن کے ایک نسخے کو بھرے مجمع کے سامنے جلانے کی کوشش کی۔ اس دوران مجمع میں سے ایک نوجوان نے آگے بڑھ کر تھورسن کو دھکا دیا اور ہاتھا پائی کی کوشش کی جس کے بعد پولس نے دونوں افراد کو حراست میں لے لیا۔
Published: 24 Nov 2019, 2:14 PM IST
قرآن کی توہین ہوتے دیکھ وہاں موجود مسلمان نوجوان برداشت نہ کرسکے اور سبق سکھانے کے لیے اس تھورسن پر حملہ کردیا۔ پہلے ایک عمر الیاس رکاوٹیں توڑتا ہوا آگے بڑھا اور لارس تھورسن پر حملہ کردیا۔ اس اقدام سے مزید نوجوانوں کو ہمت ملی اور دیگر نوجوان بھی تھورسن پر حملہ آور ہوئے جس پر پولس اہلکار جو پہلے تماشا دیکھ رہے تھے، وہ آگے بڑھے اور حملہ آور نوجوانوں کو گرفتار کرلیا جبکہ لارس تھورسن کو بھی حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا۔ کرسٹین سینڈ شہر میں مسلمانوں کی بڑی آبادی ہے لیکن ناروے کی انتظامیہ نے نہ صرف اس اشتعال انگیز ریلی کی اجازت دی بلکہ قرآن کی توہین سے بھی نہ روکا۔
Published: 24 Nov 2019, 2:14 PM IST
ناروے سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں نے توہین قرآن کی شدید مذمت کرتے ہوئے لارس تھورسن پر نفرت انگیز جرائم کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: 24 Nov 2019, 2:14 PM IST
ترکی کی حکومت نے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے ناروے کی حکومت پر اس طرح کے واقعات کی روک تھام کرنے کے لیے زور دیا۔ ترک وزارت خارجہ نے کہا کہ واقعے میں ملوث تھورسن کر قرار واقعی سزا دی جائے۔ لارس تھورسن ایک عادی مجرم ہے اور حال ہی میں اوسلو میں اسلام مخالف اشتعال انگیز لٹریچر پھیلانے کے الزام میں 30 روز قید کی سزا بھگت چکا ہے۔
Published: 24 Nov 2019, 2:14 PM IST
بی بی سی اردو کے مطابق پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے بھی ناروے کے سفیر کو طلب کر کے ناروے کے شہر کرسٹیئنسانڈ میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق پاکستان نے ناروے کے سفیر کو وزارت خارجہ طلب کر کے اس کارروائی کی مذمت کی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ اس طرح کی کارروائیوں سے دنیا بھر میں ایک ارب تیس کروڑ مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں، جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ ’اظہار رائے کی آزادی کے نام پر اس طرح کے اقدامات کا کوئی جواز نہیں بنتا۔‘
Published: 24 Nov 2019, 2:14 PM IST
ناروے میں اسلاموفوبیا کا یہ پہلا واقعہ نہیں اس سے قبل رواں برس ستمبر میں ناروے میں ایک نوجوان نے ایک مسجد پر حملہ کیا تھا، تاہم ایک ادھیڑ عمر شخص اسے بروقت روکنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔
Published: 24 Nov 2019, 2:14 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 24 Nov 2019, 2:14 PM IST