کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی پارلیمانی رکنیت رد ہونے پر سوراج انڈیا نے ایک بیان جاری کیا ہے۔ اس بیان میں سوراج انڈیا نے راہل گاندھی کی حمایت میں راج گھاٹ پر ’سنکلپ ستیاگرہ‘ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ سوراج انڈیا نے راہل گاندھی کی پارلیمانی رکنیت رد کیے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ برسراقتدار طبقہ کے ذریعہ جمہوریت پر کیے جا رہے لگاتار حملے کا مزید ایک خطرناک معاملہ ہے۔ ہتک عزتی کے معاملے میں راہل گاندھی کو دو سال کی سزا نہ صرف سخت اور حیرت انگیز ہے بلکہ قانون کے نظریہ سے بھی غلط ہے۔‘‘
Published: undefined
جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’یہ ٹھیک ہی نشان زد کیا گیا ہے کہ ایک عام طبقہ، جیسے کوئی کنیت وغیرہ کا استعمال کارروائی کے قابل نہیں ہے، جب تک کہ کوئی شخص خود کے لیے بلاواسطہ استعمال نہیں قائم کر سکتا ہے۔ اس کے باوجود لوک سبھا اسپیکر نے بڑی سرگرمی کے ساتھ راہل گاندھی کی پارلیمانی رکنیت منسوخ کر دی جو اپوزیشن کو خاموش کرانے کا برسراقتدار طبقہ کی منشا کا واضح اشارہ ہے۔‘‘
Published: undefined
سوراج انڈیا نے بیان جاری کر کہا ہے کہ ’’راہل گاندھی کے ذریعہ دوست سرمایہ کاروں اور اڈانی گروپ کے خلاف لگائے گئے بدعنوانی اور دھوکہ دہی کے الزامات کا ایشو اٹھائے جانے کے بعد سے برسراقتدار طبقہ کے ذریعہ ان پر لگاتار حملہ جاری ہے۔ مکمل جانچ کا حکم دینے کی جگہ حکومت ایسے ہتھکنڈوں کا سہارا لے رہی ہے جو جمہوری عمل کے لیے مضر ہے۔ ہم حکومت سے بدعنوانی اور دھوکہ دہی کے ان الزامات کی غیر جانبدارانہ جانچ کرانے اور قصورواروں کے خلاف مناسب کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
سوراج انڈیا کے ذریعہ جاری بیان میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’ہتک عزتی کا معاملہ جو 2019 کی ایک سیاسی تقریر سے متعلق ہے، سالوں سے دبا پڑا ہوا تھا، لیکن راہل گاندھی کے ذریعہ پارلیمنٹ میں متر سرمایہ کاروں کے خلاف تقریر کے بعد اسے اچانک واپس لایا گیا۔ اس معاملے میں نہ صرف ایک مہینے کے اندر سماعت ہوئی اور فیصلہ سنایا گیا، بلکہ جوابدہ فریق کو مجرمانہ ہتک عزتی کے معاملے میں دو سال کی سب سے سخت ممکنہ سزا بھی دی گئی۔ اتفاق سے، کسی بھی مجرمانہ معاملے میں دو سال کی سزا ہی پارلیمنٹ سے رکنیت منسوخ ہونے کا پیمانہ بھی ہے۔‘‘ سوراج انڈیا نے یاد دلاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’گزشتہ سال دہلی ہائی کورٹ نے بی جے پی لیڈر انوراگ ٹھاکر اور پرویش ورما کے خلاف نفرت انگیز تقریر کے معاملے میں سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ انتخابی تشہیر کے دوران مسکان کے ساتھ کیا گیا تبصرہ جرم نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
بیان میں سوراج انڈیا نے آگے کہا کہ ’’اس کے علاوہ، حال کے مہینوں میں سی بی آئی اور ای ڈی جیسی سرکاری ایجنسیوں نے اپوزیشن لیڈران کے خلاف کئی چھاپہ ماری کی کارروائی کی ہے۔ یہ حزب مخالف سیاسی لیڈران کو نشانہ بنانے اور ان کی آواز دبانے کی واضح کوشش ہے۔ 24 مارچ کو اپوزیشن کی 14 سیاسی پارٹیوں نے اپوزیشن لیڈران کو نشانہ بنانے کے لیے سی بی آئی اور ای ڈی جیسی مرکزی جانچ ایجنسیوں کے غلط استعمال کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ سی بی آئی اور ای ڈی کے ذریعہ جانچ کیے گئے تقریباً 95 فیصد معاملے اپوزیشن پارٹی لیڈران کے خلاف ہیں۔ ہم عدالت سے مناسب کارروائی کرنے اور یہ یقینی کرنے کی گزارش کرتے ہیں کہ ان ایجنسیوں کا استعمال اپوزیشن کی آوازوں کو دبانے اور جمہوریت کو کمزور کرنے کے لیے نہ کیا جائے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز