نئی دہلی: کالم نگار اور رجیہ سبھا میں نامزد رکن پارلیمنٹ سوپن داس گپتا نے منگل کے روز راجیہ سبھا چیئرمین کو اپنا استعفی پیش کر دیا۔ سوپن داس گپتا نے راجیہ سبھا کو اس گزارش کے ساتھ اپنا استعفی دیا ہے کہ اسے بدھ تک منظور کر لیا جائے۔ دراصل بی جے پی نے انہیں بنگال کے اسمبلی انتخابات کے لئے امیدوار بنایا ہے۔ لیکن چونکہ انہیں راجیہ سبھا میں نامزد کر کے بھیجا گیا ہے، لہذا ان کے راجیہ سبھا کے رکن بنے رہنے کی آئینی حیثیت پر ٹی ایم سی نے سوال اٹھائے ہیں۔
Published: undefined
سوپن داس گپتا نے اب اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے، لیکن اس میں ایک پیچیدگی یہ بھی ہے کہ کوئی بھی نامزد رکن پارلیمنٹ چھ مہینے کے اندر کسی پارٹی میں شامل نہیں ہو سکتا ہے۔ این ڈی ٹی وی نے بی جے پی کے ذرائع کے حوالہ سے بتایا ہے کہ سوپن داس کو انتخابی مقابلہ میں اتارنے کا فیصلہ لوگوں کو یہ پیغام دینے کے لئے کیا گیا ہے کہ پارٹی بنگال میں حکومت سازی کرنے جا رہی ہے اور نئی حکومت میں ان کا کاردار اہم ہوگا۔
Published: undefined
سوپن داس گپتا نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ ’'مجھے راجیہ سبھا میں صدر کی طرف سے نامزد کردہ خاص رکن کا درجہ حاصل ہے۔ میں ان انتخابات میں بی جے پی کے امیدوار کی حیثیت سے تارکیشور سے مقابلہ کر رہا ہوں۔ ظاہر ہے ان دونوں کے درمیان بہت ساری چیزیں ہیں۔ نامزدگی کے عمل میں ان تمام کاموں سے نمٹنا ہوگا اور جب میں اپنا پرچہ نامزدگی پیش کروں گا تو اس وقت تک تمام عمل مکمل ہو جائے گا۔ میں نے ابھی تک اپنا پرچہ نامزدگی داخل نہیں کیا ہے، میں اسے جمعرات یا جمعہ تک داخل کر سکتا ہوں۔‘‘
Published: undefined
تاہم، انہوں نے پیر کے روز ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا کی اس پوسٹ پر ردعمل ظاہر کرنے سے انکار کردیا، جس میں انہوں نے سوپن داس گپتا کی رکنیت منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’'میں کسی بھی چیز پر ردعمل ظاہر نہیں کر رہا ہوں۔ میں صرف اتنا ہی کہہ رہا ہوں کہ بہت ساری چیزیں ہیں جن کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ پارلیمنٹ سمیت متعدد اداروں سے مجھے کلیئرنس حاصل کرنی ہوگی۔ یہ سارے کام میری نامزدگی سے قبل مکمل ہو جائیں گے۔‘‘
Published: undefined
خیال رہے کہ آئینی ضابطہ کے مطابق اگر شق 99 یا شق 188 کے تحت کوئی شخص کسی بھی ایوان میں نامزد رکن بنایا جاتا ہے تو وہ چھ مہینے کے اندر کسی بھی پارٹی کی رکینت حاصل نہیں کر سکتا اور اگر وہ ایسا کرتا ہے تو اسے راجیہ سبھا کے لیے نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز