لکھنؤ: وارانسی میں واقع گیانواپی مسجد کا سائنسی سروے کرائے جانے کے مطالبات کے درمیان سماجوادی پارٹی لیڈر سوامی پرساد موریہ نے تبصرہ کیا ہے کہ اگر سروے ہو رہا ہے تو صرف گیانواپی کا ہی کیوں، ملک کے تمام ہندو مندروں کی بھی جانچ ہونی چاہیے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک میں زیادہ تر ہندو مندر بدھ مٹھوں (خانقاہوں) کو گرا کر بنائے گئے تھے۔ سوامی پرساد موریہ نے بدری ناتھ دھام کے حوالے سے بھی ایسا ہی دعویٰ کیا۔
Published: undefined
اے بی پی نیوز سے بات کرتے ہوئے سوامی پرساد موریہ نے کہا کہ اگر گڑے مردے اکھاڑنے کی کوشش کی گئی تو بات بہت دور تلک جائے گی اور ہم یہ نہیں چاہتے۔ کیوں کہ بھائی چارہ برقرار رکھنے، باہمی ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لیے 15 اگست 1947 تک جو صورت حال تھی اس پر ہی غور کیا جائے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا ’’8ویں صدی تک بدری ناتھ دھام بھی بدھ مت کی ایک خانقاہ تھی، آدی شنکراچاریہ نے اسے ہندو مندر بنا دیا، ایسی صورت حال میں اگر ایک کی بات چلے گی، تو پھر سبھی کی بات چلے گی۔ ہم گڑے مردے اکھاڑنا نہیں چاہتے۔ میں ہندو مسلم سکھ عیسائی آپس میں سب بھائی بھائی پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم بھائی چارے پر یقین رکھتے ہیں ہم سماج کو تقسیم کرنے کی بجائے متحد ہونے پر یقین رکھتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
خیال رہے کہ وارانسی کی گیانواپی مسجد کمپلیکس کے اے ایس آئی سروے کا معاملہ الہ آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ آج بھی اس معاملے پر سماعت ہو رہی ہے، جہاں ہندو فریق گیانواپی کے سائنسی سروے کا مطالبہ کر رہا ہے، وہیں مسلم فریق نے اس پر روک لگانے کی اپیل کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز