سوامی اگنیویش پر آج ایک بار پھر اس وقت تنگ ذہن افراد نے حملہ کر دیا جب وہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے دین دیال اپادھیائے مارگ پہنچے تھے۔ سوامی اگنیویش پر اس حملہ کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا ہے جس میں وہ اپنی جان بچا کر بھاگتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ان کے پیچھے لوگوں کی بھیڑ نعرہ لگاتے ہوئے دوڑ رہی ہے اور ساتھ ہی ایک خاتون اپنے ہاتھوں میں چپل لیے ہوئے سوامی اگنیویش کو برا بھلا کہہ رہی ہے۔ ویڈیو میں وہ خاتون سوامی اگنیویش کی پیٹھ پر چپل مارتے ہوئے بھی صاف نظر آ رہی ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ جب سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کو خراج عقیدت پیش کرنے والوں کی بھیڑ جمع ہے اور سبھی کو یہ موقع فراہم کیا جا رہا ہے تو پھر سوامی اگنیویش جیسے معروف سماجی کارکن کو ایسا کرنے سے روک دیا گیا جو آر ایس ایس اور بی جے پی میں موجود کند ذہن لوگوں کا اصلی چہرہ سامنے لاتا ہے۔ اپنی جان بچانے کی خاطر سوامی اگنیویش نے اٹل بہاری واجپئی کو خراج عقیدت بھی پیش نہیں کیا۔
Published: undefined
دراصل سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کا انتقال 16 اکتوبر کی شام ہوا اور آج ان کا جسد خاکی آخری دیدار کے لیے دین دیال اپادھیائے مارگ واقع بی جے پی صدر دفتر میں رکھا گیا ہے۔ سوامی اگنیویش یہیں خراج عقیدت پیش کرنے پہنچے تھے لیکن جب کچھ شر پسند عناصر نے انھیں وہاں دیکھا تو مشتعل ہو گئے اور ان پر اس طرح حملہ کیا کہ وہ جان بچا کر بھاگنے کے لیے مجبور ہوئے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا سوامی اگنیویش پر حملہ کرنے والے لوگ ایسا کر کے اٹل بہاری واجپئی کواپنی طرف سے خراج عقیدت پیش کرنا چاہتے تھے؟ اور کیا یہ حملہ آور لوگ ایسے موقع پر بھی نفرت کی آگ اپنے سینے میں جلائے ہوئے ہیں۔ اٹل بہاری واجپئی جو مختلف طرح کے نظریات کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی صلاحیت رکھتے تھے اور ہمیشہ لوگوں کو جوڑنے کا کام کیا، یقینا ان کی روح کو اس واقعہ سے تکلیف ہی پہنچی ہوگی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ اس سے قبل جھارکھنڈ میں سوامی اگنیویش پر بھارتیہ جنتا یوا مورچہ نے حملہ کیا تھا۔ ایک مہینے قبل جب وہ جھارکھنڈ کے پاکوڑ میں پہاڑیا برادری سے جڑے ایک تقریب میں شامل ہونے گئے تھے تو ان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد کافی ہنگامہ مچا تھا۔ سوامی اگنیویش نے تو یہاں تک کہا تھا کہ حملہ ریاستی حکومت کے ذریعہ منصوبہ بند تھا۔ اس الزام کے بعد بھارتیہ جنتا یوا مورچہ نے کہا تھا کہ انھوں نے اگنیویش کی مخالفت ضرور کی تھی لیکن حملہ کرنے والے لوگ ان کے کارکنان نہیں تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز