مرکزی حکومت کا ’سوچھ بھارت ابھیان‘ کاغذی ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی سروکار نہیں۔ یہ تبصرہ وزارت برائے دیہی ترقی کی لوک سبھا کمیٹی کا ہے جو اس کے ذریعہ اسی سال جولائی میں جمع کردہ رپورٹ میں درج ہے۔ اس کے علاوہ سی اے جی نے بھی ’سوچھ بھارت ابھیان‘ کی کامیابی پر سوال کھڑے کیے ہیں۔ یہاں تک کہ عالمی بینک سمیت سبھی غیر سرکاری اداروں نے بھی ’سوچھ بھارت ابھیان‘ کی کامیابی پر شبہات کا اظہار کیا ہے۔
سابق مرکزی وزیر اور کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے ہفتہ کے روز ایک بیان جاری کر مرکزی حکومت کی صفائی مہم کو دھوکہ قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’جھوٹے وعدے اور دعوے، خود کی تشہیر کے لیے سرکاری مشینری کا غلط استعمال، اخباروں کی سرخیوں میں بنے رہنے اور بنیادی مسائل سے دھیان ہٹانے کے لیے عظیم الشان تقریب کرنا مودی حکومت کے کام کا طریقہ بن چکا ہے۔‘‘
Published: 06 Oct 2018, 8:06 PM IST
جے رام رمیش کا کہنا ہے کہ پی ایم مودی نے 15 اگست 2014 کو لال قلعہ سے اعلان کیا تھا کہ مہاتما گاندھی جی کی 150ویں جینتی یعنی 2 اکتوبر 2019 تک ملک میں گندگی کا ایک تنکا بھی نہیں رہنے دیں گے، لیکن چار سال گزر جانے کے باوجود اعلان کے پورے ہونے کے آثار دور دور تک دکھائی بھی نہیں دے رہے ہیں۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ بقیہ منصوبوں کی طرح ہی مودی حکومت نے یو پی اے حکومت کے ’نرمل بھارت ابھیان‘ میں رد و بدل کر کے اس مہم کو شروع کیا تھا۔ جے رام رمیش نے سلسلہ وار اس مہم کی ناکامی کی تفصیل بھی پیش کی جو ذیل میں دیے گئے ہیں۔
بغیر پانی کے بیت الخلاء، بنے لیکن استعمال نہیں ہوئے
جے رام رمیش نے کہا کہ بیت الخلاء تو بنے لیکن پانی کی کمی یا دیگر اسباب سے استعمال نہیں ہو پا رہے ہیں۔ یعنی صفائی کی سمت میں کوئی ترقی نہیں ہوئی ہے۔ جے رام رمیش نے بتایا کہ ان دعووں کی قلعی خود سرکاری اعداد و شمار نے کھولی ہے، جن پر سی اے جی اور پارلیمنٹ نے بھی مہر لگائی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ سرکاری پیسے کا غلط استعمال کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر بیت الخلاء کی تعمیر کی گئی، لیکن پانی کی کمی کے سبب بیت الخلاء کا استعمال نہیں ہو سکا ہے اور اس بات کا تذکرہ تو سی اے جی نے بھی اپنی رپورٹ میں کیا ہے۔
جے رام رمیش کے مطابق اس سلسلے میں دیہی ترقی سے متعلق لوک سبھا کی کمیٹی نے جولائی 2018 کی رپورٹ میں واضح طور پر کہا ہے کہ صفائی سے متعلق اعداد و شمار صرف ’کاغذی‘ ہیں اور ان کا حقیقت سے کوئی رشتہ نہیں۔ صرف بیت الخلاء بنانے سے نہ ملک صاف ہوگا اور نہ ہی کھلے میں بیت الخلاء سے پاک۔ اس کے لیے کئی طرح کی کوششیں کی جانی چاہئیں جن سے یہ حکومت اور ان کا ’سوچھ بھارت ابھیان‘ کوسوں دور ہے۔
صاف اور قابل استعمال پانی کے لیے کوئی انتظام نہیں
جے رام رمیش نے بتایا کہ بیت الخلاء کی تعمیر کی اندھی دوڑ میں صاف پانی دستیاب کروانے کے پروگرام کو پوری طرح نظر انداز کر دیا گیا، حتیٰ کہ پینے کا پانی دستیاب کروانے کے لیے الاٹ بجٹ کو بھی گھٹا دیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ حکومت کے سوچھ بھارت سروے میں بھوپال کو لگاتار دو سال تک ملک کا دوسرا سب سے صاف شہر قرار دیا گیا ہے جب کہ ایک آزاد ادارہ کے ذریعہ کیے گئے سروے میں پایا گیا کہ بھوپال شہر کے پینے کے پانی میں انسانی پیشاب سے زیادہ بیکٹیریا موجود ہے۔
کھلے میں بیت الخلاء سے آزادی کے دعوے جھوٹے
کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ 2017 میں گجرات کو کھلے میں بیت الخلاء سے پاک ریاست قرار دے دیا گیا۔ لیکن اس دعوے کی حقیقت اب سامنے آنے لگی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ سی اے جی نے اپنی جانچ میں پایا کہ 17-2014 کے درمیان کے وقت کے لیے 8 ضلع پنچایت کے 120 گرام پنچایتوں نے جو معلومات دستیاب کروائی تھی اس کے مطابق 29 فیصد فیملی کے پاس کسی بھی طرح کے بیت الخلاء کی سہولت دستیاب نہیں ہے۔
جے رام رمیش نے کہا کہ ’واٹر ایڈ‘ اور ’پریکسس انسٹی ٹیوٹ فار ڈیولپمنٹ اسٹڈیز‘ کی مشترکہ تحقیق میں پایا گیا ہے کہ تین ریاستوں (راجستھان، مدھیہ پردیش اور اتر پردیش) کے کھلے میں بیت الخلاء سے پاک اعلان کردہ 8 گاوؤں میں سے صرف ایک گاؤں پوری طرح کھلے میں بیت الخلاء سے پاک ہے۔ بقیہ 7 گاوؤں کو لے کر کیا گیا دعویٰ پوری طرح جھوٹے اعداد و شمار اور بے بنیاد دلائل پر کھڑا ہے۔
ہدف حاصل کرنے کے لیے بستیاں اجاڑ دی
جے رام رمیش کے مطابق غیر سرکاری ادارہ ’یوتھ فار یونٹی اینڈ والنٹری ایکشن‘ کی 2016 کی رپورٹ میں سامنے آیا ہے کہ اندور شہر میں ہونے والے صفائی سروے سے پہلے 727 فیملی کو اجاڑ دیا گیا۔ ان فیملیوں کا صرف اتنا ہی قصور تھا کہ انھوں نے بیت الخلاء بنوانے کے لیے نگر پالیکا کو پیسے جمع کر دیے تھے اور نگر پالیکا نے بیت الخلاء کی تعمیر نہیں کی۔ سروے میں اول آنے کی کوشش میں حکومت نے ان 727 غریب خاندانوں کو اجاڑ دیا۔ کھلے میں بیت الخلاء سے پاک اعلان کروانے کا افسران پر اتنا زیادہ دباؤ تھا کہ انھوں نے غریب گھرانوں کے عام انسانی حقوق کی بھی فکر نہیں کی اور غریبوں کی بستی اجاڑ دی۔
’سوچھ بھارت ابھیان‘ میں صفائی عملہ بے حال
سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ 2015 میں بی جے پی نے اپنی قومی مجلس عاملہ میں سر پر غلاظت ڈھونے کی روایت کو تین سال کے اندر ختم کیے جانے کا نشانہ رکھا تھا، لیکن دوسرے اعلانات کی طرح یہ بھی جملہ ہی ثابت ہوا۔ اعداد و شمار بتا رہے ہیں کہ سال 2017 تک ہر پانچویں دن ایک صفائی عملہ کی حادثہ میں موت ہو رہی ہے جو کہ ایک غیر انسانی اور مجرمانہ عمل ہے۔
Published: 06 Oct 2018, 8:06 PM IST
جے رام رمیش نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 2017 میں 13000 لوگ سر پر غلاظت اٹھانے کا غیر انسانی کام کرنے میں لگے ہوئے تھے۔ لیکن 2018 میں مختلف وزارتوں کے ذریعہ مشترکہ طور پر تشکیل ٹاسک فورس کی رپورٹ کے مطابق 53236 لوگ سر پر غلاظت اٹھانے کے کام میں لگے ہوئے ہیں۔
ایک طرف پیسہ کی کمی اور پھر خرچ میں بھی کنجوسی
جے رام رمیش نے کہا کہ دیہی ترقی پر پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے ’پینے کا پانی اور صفائی وزارت‘ سے متعلق اپنی 18-2017 کی رپورٹ میں ’سوچھ بھارت مشن‘ کے لیے وزارت نے 14000 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا تھا جب کہ الاٹ صرف 9000 کروڑ روپے ہی ہوئے۔ اس پر جب وزارت نے اعتراض ظاہر کیا تو رقم کو بڑھا کر 10500 کروڑ کر دیا گیا تھا۔ لیکن اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ مئی 2018 تک ریاستوں کے ذریعہ 9890 کروڑ روپے کی رقم خرچ ہی نہیں ہوئی۔
235 سال پرانی رام لیلا پر بھی گندگی کا اثر
وارانسی کے رام نگر میں 45 دن تک چلنے والی رام لیلا کی پیشکش گزشتہ 235 سال سے لگاتار ہو رہی ہے۔ اس رام لیلا کو یونیسکو کے ذریعہ عالمی ثقافتی اثاثہ قرار دیا ہوا ہے۔ گزشتہ 235 سال کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقہ میں منعقد ہونے والی اس رام لیلا کو معطل کیا گیا ہو، اور معطل کرنے کی وجہ بھی بڑی عجیب سی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ بھگوان رام، لکشمن، بھرت اور شتروگھن کا کردار کرنے والے اداکاروں کو گندے پانی اور گندگی کی وجہ سے ہیضہ اور دست ہو گیا تھا۔
گزشتہ حکومتوں کے ذریعہ صفائی کی سمت میں کیے گئے کاموں کو فراموش کرنے اور مودی حکومت کی ’سوچھ بھارت ابھیان‘ میں ڈرامائی ترقی دکھانے کے لیے ہر طرح کے داؤ پیچ کھیلے جا رہے ہیں۔ اعداد و شمار میں مجرمانہ سطح پر پھیر بدل کیا جا رہا ہے جب کہ اشتہارات کے ذریعہ لوگوں کو ورغلایا جا رہا ہے۔ 2 اکتوبر 2019 تک مکمل ہندوستان کو کھلے میں بیت الخلاء سے پاک کرنے کے لیے گاوؤں، ضلع پنچایتوں، ضلعوں کو جھوٹے طور پر کھلے میں بیت الخلاء سے پاک قرار دیا جا رہا ہے۔
Published: 06 Oct 2018, 8:06 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Oct 2018, 8:06 PM IST