ملک نے سشما سوراج کے انتقال سے ایک بہترین سیاسی رہنما کھو دیا ہے ۔ ایک ایسا رہنما جس کی عزت اور احترام اس کے مخالفین بھی کرتے تھے۔ کل اچانک ان کے سینے میں درد ہوا اور ان کو دہلی کے ایمس اسپتال میں داخل کرایا گیا لیکن کچھ ہی دیر بعد یہ خبر آئی کہ سشما سوراج اب اس دنیا میں نہیں رہیں۔ انہوں نے اپنی سیاسی زندگی میں بڑے مقام حاصل کئے ۔
Published: undefined
Published: undefined
سشما سوراج جنکی پیدائش 14 فروری 1952 میں ہوئی تھی وہ محض 25 سال کی عمر میں ہی کابینہ کی وزیر بن گئیں تھیں ۔ ان کو ملک میں سب سے کم عمر کی کابینہ وزیر بننے کا شرف حاصل ہوا۔ 1977 میں انہوں نے ہریانہ اسمبلی کا چناؤ لڑا اور جینتے کے بعد ان کو کابینہ کا وزیر بنایا گیا ۔وہ 1977 سے 1979 تک سماجی بہبود، لیبر اور روزگار جیسے آٹھ قلم دانوں کے ساتھ وزیر رہیں ۔ اس کے بعد 27 سال کی عمر میں 1979 میں وہ ہریانہ میں جنتا پارٹی کی ریاستی صدر رہیں۔ وہ کسی بھی سیاسی پارٹی کی پہلی خاتون قومی ترجمان بھی بنیں ۔ وہ حزب اختلاف کی پہلی خاتون رہنما تو تھیں ہی ساتھ میں وہ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے بعد دوسری ایسی خاتون بھی تھیں جنہوں نے وزارت خارجہ کا قلمدان سنبھالا ۔
Published: undefined
Published: undefined
گزشتہ چار دہائیوں کے دوران سشما سوراج نے 11 مرتبہ چناؤ لڑا جس میں تین مرتبہ انہوں نے اسمبلی کے لئے چناؤ لڑا اور سات مرتبہ وہ رکن پارلیمنٹ رہ چکی ہیں ۔ انہوں نے 25 سال کی عمر میں امبالہ سیٹ سے اسمبلی کا چناؤ لڑا اور جیت کر سب سے کم عمر کی رکن اسمبلی بنیں اور وہ دیوی لال کی حکومت میں وزیر بنیں ۔
Published: undefined
Published: undefined
نوے کی دہائی میں وہ قومی سیاست میں متحرک ہو گئی تھیں ۔ اٹل بہاری کی حکومت میں انہیں وزیر بنایا گیا تھا ۔ 1998 میں انہوں نے مرکزی کابینہ سے استعفی دے دیا تھا اور ان کو دہلی کی ذمہ داری دی گئی تھی اور وہ دہلی کی پہلی خاتون وزیر اعلی بنی تھیں ۔ اس کے بعد وہ دہلی اسمبلی کے انتخابات ہار گئی تھیں اور ان کی جگہ کانگریس کی شیلا دکشت دہلی کی وزیر اعلی بن گئی تھیں ۔
Published: undefined
Published: undefined
1996 میں وہ دہلی سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئی تھیں اور واجپئی کی 13 دن کی حکومت میں وہ وزیر اطلاعات اور نشریات رہیں تھیں اور 1998 میں دوبارہ واجپئی حکومت بننے پر بھی وزیر برائے اطلاعات و نشریات ہی بنی تھیں ۔ 1999 میں انہوں نے بیلاری لوک سبھا سیٹ سے سونیا گاندھی کا مقابلہ کیا تھا ۔
Published: undefined
Published: undefined
وہ مودی حکومت میں سال 2014 سے سال 2019 تک وزیر خارجہ رہیں اور سال 2019 میں انہوں نے اپنی صحت کی وجہ سے چناؤ نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ۔ وزیر خارجہ رہتے ہوئے انہوں نے کئی بڑے کام انجام دئے اور بیرون ممالک میں پھنسے ہندوستانیوں کی بہت مدد کی ۔ وہ ایک ایسی وزیر بنیں جن کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ ایک ٹویٹ پر حاضر ہوتی ہیں ۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined