اولمپک پہلوان جس نے اپنی شاندار پہلوانی سے ملک کا نا م روشن کیا اس کو آج پولیس نے اس کے ایک ساتھی کے ساتھ قتل کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔ پولیس کے مطابق سشیل اور اس کے ساتھی اجے کو جب گرفتار کیا گیا تب وہ اسکوٹی پر کہیں جا رہے تھے۔ ویسے تو کل سے ہی سشیل کی گرفتاری یا خود سپردگی کی خبر گشت کر رہی تھی، لیکن وہ دہلی میں اسکوٹی سے کہیں جانے کی تیاری میں جس طرح گرفتار کیا گیا اس سے پولیس کی اس کہانی پر کچھ شک ضرور پیدا ہوتا ہے۔ اس سے لگتا ہے کہ کہیں سشیل نے خود سپردگی تو نہیں کی؟
Published: undefined
سشیل عرش سے فرش پر
اولمپک مقابلوں میں دو مرتبہ تمغہ جیت کر دنیا میں ہندوستان کا نام روشن کرنے والے سشیل کمار کو پولیس نے بھی قتل معاملہ میں دو تمغوں سے نوازا ہے۔ ایک فرار اور ایک انعام یافتہ ملزم کا تمغہ۔ کل تک جس سشیل پہلوان کو اپنی بہترین پہلوانی یا کشتی کے لئے لاکھو ں روپے انعام میں دیئے جاتے تھے اسی سشیل کی گرفتاری پر پولیس نے ایک لاکھ روپے کا انعام رکھا تھا۔
Published: undefined
واضح رہے سشیل پہلوان کی قتل، لوٹ، جبراً وصولی اور متنازعہ جائدادوں پر غیر قانونی قبضہ کرنے والے خطرناک غنڈوں کے ساتھ سانٹھ گانٹھ کی خبریں پولیس کے علاوہ ایک چھوٹے سے حلقہ تک ہی محدود تھیں لیکن اب اپنے ہی شاگرد ساگر پہلوان کے قتل کے الزام کی وجہ سے سشیل کا یہ چہرا دنیا کے سامنے اجاگر ہو گیا ہے۔ اس قتل کے واقعہ نے سشیل پہلوان کو عرش سے فرش پر لا پٹکا ہے۔
Published: undefined
سشیل اس کے لئے خود ذمہ دار ہے
جرم کی دنیا سے جڑنے اور مجرموں کے ساتھ نظر آنے کے لئے سشیل خود پوری طرح ذمہ دار ہے، لیکن اس سارے معاملہ میں پولیس کو بھی کلین چٹ نہیں دی جا سکتی۔ پولیس اگر شروع سے ہی سشیل پہلوان کی حرکتوں پر نظر رکھتی تو سشیل اتنا بے قابو نہیں ہوتا۔ شائد سشیل کے دل سے قانون کا خوف نکل گیا تھا۔
Published: undefined
ملزم سشیل پہلوان حاضر ہو
سشیل پہلوان جس کی پوری دنیا میں عزت تھی وہ پانچ مئی سے چھپتا پھر رہا تھا اور کل تک گلے میں تمغے پہننے والے سشیل کو اب ایک ملزم کی طرح عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ عدالت میں اب پکارا جائے گا کہ ملزم سشیل حاضر ہو، سشیل پہلوان اب تھانے، جیل اور عدالت کا چکر لگاتا نظر آئے گا۔
Published: undefined
سب کچھ ملنے پر بھی مطمئن نہیں ہوا
اولمپک تمغہ جیتنے پر سشیل کو کروڑوں روپے کے انعام، سرکاری نوکری، عزت، شہرت سب کچھ ملی، لیکن وہ اس سب پر بھی مطمئن نہیں ہوا۔ اس سب کے ہونے کے باوجود اس کا جرائم کی دنیا کے لوگوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا ہوگیا جو اسے آج یہاں لے آیا۔
Published: undefined
گینگ وار کا اندیشہ
پولیس ذرائع کے مطابق واردات کے بعد ہریانہ کے بدمعاش کالا جٹھیڑی نے سشیل سے کہا کہ تو نے سونو کی پٹائی کرکے ٹھیک نہیں کیا، اب تو ہماری آمنے سامنے کی دشمنی ہوگی۔ دراصل سشیل چاہتا تھا کہ کالا جٹھیڑی سونو مہال کو اس کے خلاف بیان دینے سے منع کر دے، لیکن سونو نے سشیل کے خلاف بیان دے دیا۔ سونو کالا جٹھیڑی کا خاص آدمی ہے۔ اب اس اندیشے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ سشیل اور کالا کے بیچ گینگ وار ہو سکتی ہے اور یہ گینگ وار جبھی رک سکتی ہے جب دونوں میں کوئی سمجھوتہ ہو جائے۔
Published: undefined
تفتیش پر سوال
جب یہ کیس عددالت میں جائے گا تو پولیس کی تفتیش پرکئی سوال اٹھ سکتے ہیں۔عدالت میں بچاؤ فریق کا وکیل یہ سوال اٹھا سکتا ہے کہ جب خود زخمیوں نے ہی ڈاکٹر کے سامنے سشیل کا نام نہیں لیا، تو پولیس نے کس بنیاد پر سشیل کو قتل کا ملزم بنایا؟ پولیس نے واردات کی اطلاع ملنے کے 6 گھنٹے بعد ڈی ڈی اینٹری پر ایف آئی آر درج کیوں کی؟ پولیس نے غیر ارادتاً قتل کی دفعہ 306 کے بجائے قتل کی دفعہ 302 کیوں لگائی؟ اب سوال یہ ہے کہ پولیس نے سشیل کو بچانے کے لئے جان بوجھ کر یہ سب کیا یا یہ پولیس کی لاپروائی ہے۔ دونوں ہی صورتوں میں اس کا فائدہ سشیل کو ہی ملے گا۔ ذرائع کے مطابق کئی افسران کا کہنا ہے کہ ایف آئی آ ر دیکھ کر لگتا ہے کہ پولیس نے کیس کمزور کر دیا ہے۔
Published: undefined
آئی پی ایس کا کردار
پولیس ذرائع کے مطابق واردات کے بعد سشیل ہری دوار گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہری دوار گیا بھورا پہلوان نے پولیس کو پوچھ تاچھ کے دوران بتایا تھا کہ اس کے سامنے ہی رام دیو نے ایک آئی پی ایس افسر کو فون کیا تھا۔ اگر اس میں صداقت ہے تو پھر یہ افسر چاہتا تو سشیل کو پکڑوا سکتا تھا۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سشیل کے ہری دوار جانے کی تصدیق راستے کے ٹول پر لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی 6 مئی کی فوٹیج سے ہو گئی ہے۔ جلد ہی تمام سچائی سامنے آ جائے گی۔
کل بتائیں گے کہ کیا سشیل کرے گا کوئی بڑا خلاصہ؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز