سوشانت سنگھ کی موت کے اسباب سے پردہ اٹھانے کی کوششیں لگاتار جاری ہیں۔ اس درمیان سوشانت کے سابق اسسٹنٹ انکت آچاریہ نے ایک ایسا دعویٰ کیا ہے جو ان کی موت کو خودکشی نہیں بلکہ قتل ظاہر کرتا ہے۔ انکت کا کہنا ہے کہ "بھیا (سوشانت) خودکشی نہیں کر سکتے، یہ ایک قتل ہے۔" اپنے اس دعویٰ کو صحیح ثابت کرنے کے لیے انکت نے کئی باتیں بھی سامنے رکھی ہیں۔
Published: 08 Aug 2020, 11:11 AM IST
'پنک وِِلا' کی ایک رپورٹ کے مطابق انکت کا کہنا ہے کہ وہ سوشانت کو اچھی طرح سے جانتا تھا اور اسے یقین نہیں ہو رہا کہ یہ خودکشی کا کیس ہے، یہ یقیناً قتل کا معاملہ ہے۔ انکت بات چیت کے دوران کہتے ہیں کہ "اگر ہم یہ مان بھی لیں کہ سوشانت بھیا نے خودکشی کی ہے تو جب کوئی ایسا کرتا ہے تو اس کے گلے پر نشان U کی طرح ہوتا ہے، لیکن جب کوئی آپ کا گلا دباتا ہے تب O کی طرح نشان ہوتا ہے۔ سوشانت بھیا کے کیس میں O کی طرح نشان گلے میں تھا۔ اس کے علاوہ جب کوئی خودکشی کرتا ہے تو اس کی آنکھ اور زبان باہر آ جاتی ہے، لیکن سوشانت بھیا کے کیس میں ایسا نہیں ہوا۔ یہ تو قتل ہی ہے۔"
Published: 08 Aug 2020, 11:11 AM IST
اس سے زیادہ حیران کرنے والی بات انکت نے یہ بتائی کہ سوشانت کا قتل فج کے لیے استعمال ہونے والے بیلٹ سے کیا گیا ہوگا۔ دراصل فج سوشانت کے کتے کا نام ہے اور انکت کا کہنا ہے کہ "میں آپ کو یہ بھی بتا سکتا ہوں کہ ان (سوشانت) کے گلے میں کس چیز کا نشان تھا۔ وہ نشان سوشانت بھیا کے پالتو کتے فج کی بیلٹ کا ہے۔ میرے پاس بھیا کی باڈی کی تصویریں ہیں اور مجھے ایسا ہی لگتا ہے کہ گنہگاروں نے اسی بیلٹ سے سوشانت بھیا کا گلا گھونٹا ہے۔"
Published: 08 Aug 2020, 11:11 AM IST
اپنی بات چیت کے دوران انکت آچاریہ نے سوشانت سنگھ کیس کی غیر جانبدارانہ جانچ کی خواہش ظاہر کی اور کہا کہ قصورواروں کو موت کی سزا دی جانی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ "سی بی آئی کو کیس ٹرانسفر ہونے سے میں بہت خوش ہوں۔ میں پوری جانچ چاہتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ سوشانت سر کو انصاف ملے۔ میں چاہتا ہوں کہ قصورواروں کو پھانسی تک کی سزا ہو۔"
Published: 08 Aug 2020, 11:11 AM IST
واضح رہے کہ انکت آچاریہ وہ شخص ہیں جو سوشانت سنگھ کے ساتھ تقریباً چوبیسوں گھنٹے رہا کرتے تھے۔ لیکن ریا چکرورتی نے اس کو کام سے نکال دیا تھا۔ انکت نے جو دعویٰ کیا ہے اس کو فراموش نہیں کیا جا سکتا اور امید کی جا رہی ہے کہ اس کے بیان سے سوشانت سنگھ کی موت سے متعلق پہیلی حل ہو سکتی ہے۔
Published: 08 Aug 2020, 11:11 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Aug 2020, 11:11 AM IST