اتر پردیش میں سبھی مدارس کا سروے کرائے جانے کی خبر پر رکن پارلیمنٹ اور اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی کا شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’مدارس آئین کے شق 30 کے تحت آتے ہیں، تو پھر یوپی حکومت نے سروے کرانے کا حکم کیوں صادر کیا؟ شق 30 کے تحت حکومت ہمارے حقوق میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ وہ مسلمانوں کا استحصال کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی اویسی نے یہاں تک کہہ دیا کہ اس سروے کو این آر سی کی چھوٹی شکل تصور کیا جانا چاہیے۔
Published: undefined
اسدالدین اویسی نے مدارس کو لے کر پھیلائے جانے والے جھوٹ، اور اس کے خلاف کی جا رہی سازشوں پر فکر کا اظہار بھی کیا۔ خصوصاً یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’مدارس کو لے کر جھوٹ پھیلانا بند کر دیجیے۔ جب مدد نہیں دیتے تو مدارس میں مداخلت کیوں کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ بدھ کے روز اتر پردیش میں غیر سرکاری مدارس کا سروے کرانے سے متعلق حکم جاری ہوا۔ اس سلسلے میں سبھی ضلع مجسٹریٹ کو خط لکھا گیا ہے۔ سروے میں مدارس کی تعداد، وہاں دستیاب سہولیات اور طالب علم کی تعداد وغیرہ کا پتہ لگایا جائے گا۔ اس حکم کے بعد کئی طرح کے اندیشے ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ غیر منظور شدہ مدارس کو لے کر یہ خوف بھی پیدا ہو گیا ہے کہ کیا یوگی حکومت ایسے مدارس کو بند کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، یا پھر یہاں کے تعلیمی نظام میں کسی طرح کی مداخلت کی جائے گی۔ بہرحال، سبھی ضلع مجسٹریٹ کو اپنے علاقے میں موجود مدارس کی تفصیلات 25 اکتوبر تک حکومت کے حوالے کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز