نئی دہلی: یوپی حکومت نے ریاست کے تمام غیر سرکاری مدارس کا سروے کرانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے خلاف دہلی میں جمعیۃ علما ہند کے سربراہ محمود مدنی کی سربراہی میں ’اجلاس تحفظ مدارس‘ منعقد ہوا۔ اجلاس میں یوپی میں 150 سے زیادہ مدرسوں کے مہتمم شریک ہوئے۔
Published: undefined
جمعیۃ علما ہند کے سربراہ مولانا محمود مدنی نے اجلاس کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ میں حکومت سے ملاقات کی جائے گی۔ پھر ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو مدرسوں کے مسئلہ پر غور کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام چاہے جتنا بھی صحیح ہو لیکن اگر غلط طریقہ سے کیا جائے گا تو اسے غلط ہی کہا جائے گا۔
Published: undefined
مولانا محمود مدنی نے کہا کہ مدرسوں نے گزشتہ 100 برسوں کے دوران جو کام کیا ہے وہ بے مثال ہے، جبکہ آج انہیں غلط نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا میڈیا میں جس طرح سے مدرسوں کو پیش کیا جا رہا ہے وہ دونوں مذاہب میں دوری پیدا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈراسٹینڈ کیجئے، مِس انڈراسٹینڈ مت کریئے!
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک کے تھے اور اس ملک کے ہی رہیں گے۔ زبردستی نہیں کرنی چاہئے بلکہ ہر مسئلہ پر مل بیٹھ کر تبادلہ خیال کرنا چاہئے۔ آج حکومت سے ملاقات کی درخواست کی جائے گی۔ حکومت کو شک و شبہات کے بغیر کام کرنا چاہئے۔ جس طرح سے معاملہ کو پیش کیا جا رہا ہے وہ غلط ہے۔
Published: undefined
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ حکومت مدرسوں کو بند کرنا چاہتی ہے۔ دار العلوم دیوبند ام المدارس ہے۔ دہلی میں 33 ہزار علما کو شہید کیا گیا اور لال قلعہ کے نزدیک سڑکوں پر لٹکا دیا گیا۔ دارالعلوم دیوبند حکومت کی مخالفت کے لئے نہیں ہے۔ ملک کے فرقہ پرست لوگ چاہتے ہیں کہ ملک میں مدرسے نہ رہیں۔ ہم آخری سانس تک مدرسوں کی بقا کے لئے جدوجہد کریں گے۔ آپ کسی چیز کو بہانہ بنا کر بلڈوزر نہیں چلا سکتے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ یوپی حکومت نے فیصلہ لیا ہے کہ تمام غیر سرکاری مدرسوں کا سروے کرایا جائے گا۔ سروے ٹیم میں ایس ڈی ایم، بی ایس اے اور ضلع اقلیتی افسر شامل رہیں گے۔ ٹیم سروے کرنے کے بعد رپورٹ حکومت کو پیش کرے گی۔ ایس ڈی ایم یا اے ڈی ایم کے جائزہ لینے کے بعد ضلع مجسٹریٹ سطح سے رپورٹ حکومت کے پاس بھیجی جائے گی۔ مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اس سروے کو منی سی اے اے، این آر سی قرار دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined