قومی خبریں

ایودھیا کے ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ سرجیت سنگھ کی مشتبہ حالت میں موت، کمرے سے برآمد ہوئی لاش

سرجیت سنگھ کی لاش کمرے کے اندر بند ملی ہے، ابتدائی جانچ میں یہ معاملہ مشتبہ لگ رہا ہے، پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا ہے اور سبھی پہلوؤں کی باریکی سے جانچ کی جا رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>موت علامتی تصویر/ سوشل میڈیا</p></div>

موت علامتی تصویر/ سوشل میڈیا

 

ایودھیا کے ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ (اے ڈی ایم) سرجیت سنگھ کی موت کا سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ جمعرات کی صبح سرسری کالونی واقع اپنی رہائش کے کمرے میں ان کی لاش مشتبہ حالت میں پائی گئی۔ اس خبر نے پورے علاقے میں ایک گہما گہمی پیدا کر دی۔ اے ڈی ایم سرجیت سنگھ کی موت سے متعلق خبر ملتے ہی پولیس اور انتظامیہ کے افسران جائے وقوع پر پہنچے اور معاملے کی تفتیش شروع کر دی۔

Published: undefined

ذرائع کے حوالے سے جو خبریں سامنے آ رہی ہیں اس میں بتایا جا رہا ہے کہ سرجیت سنگھ کی لاش کمرے کے اندر بند ملی۔ ابتدائی جانچ میں یہ معاملہ مشتبہ معلوم پڑ رہا ہے۔ پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا ہے اور حادثہ سے جڑے سبھی پہلوؤں کی باریکی سے جانچ کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

اے ڈی ایم (لاء اینڈ ایڈمنسٹریشن) سرجیت سنگھ کوتوالی نگر کے سرسری کالونی واقع سول لائن میں رہائش پذیر تھے۔ جمعرات کی صبح تقریباً 9.30 بجے کی بات ہے جب ملازمہ نے ان کی لاش دیکھی۔ گھر کے ایک کمرے کی فرش پر چاروں طرف خون پھیلا ہوا تھا۔ حالانکہ اس بارے میں پولیس ابھی کچھ بھی کہنے سے پرہیز کر رہی ہے۔

Published: undefined

سرجیت سنگھ کا پورا کنبہ کانپور میں رہتا ہے۔ انھوں نے کھانا بنانے کے لیے ملازمہ رکھا ہوا تھا۔ روزانہ کی طرح جمعرات کی صبح جب ملازمہ کھانا بنانے پہنچی تو کمرے کا نظارہ دیکھ کر وہ چیخ پڑی۔ اس نے دیکھا کہ کمرے میں اے ڈی ایم کی لاش پڑی ہوئی ہے۔ ملازمہ نے فوراً اس کی اطلاع پولیس کو دی۔ خبر ملتے ہی پولیس اور انتظامیہ کے افسران جائے وقوع پر پہنچ گئے۔ ایودھیا کے رکن پارلیمنٹ اودھیش پرساد بھی سرسری کالونی پہنچے۔ انھوں نے افسران سے معاملے کی مکمل جانکاری بھی لی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’حادثہ بہت افسوسناک ہے۔ سرجیت ایک اچھے افسر تھے۔ اس حادثہ سے مجھے بہت تکلیف پہنچی ہے۔ کبھی ان کی کوئی شکایت نہیں ہوئی۔ عوام میں بھی وہ مقبول تھے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined