قومی خبریں

پیگاسس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ ہماری بات پر مہر، حکومت بتائے کس نے خریدا اور کون کر رہا تھا استعمال: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے کہا کہ ملک کی مرکزی ایجنسیوں پر لگاتار حملے ہو رہے ہیں، پیگاسس بھی یہی کر رہا ہے، خاص طور سے ملک کی سیاست کو کنٹرول کرنے کے لیے اس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

راہل گاندھی، تصویر ٹوئٹر @INCIndia
راہل گاندھی، تصویر ٹوئٹر @INCIndia inc.in

سپریم کورٹ کے ذریعہ پیگاسس جاسوسی واقعہ کی جانچ کا حکم دینے پر کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ایک بار پھر مودی حکومت پر حملہ کیا ہے۔ راہل گاندھی نے بدھ کو کانگریس ہیڈکوارٹر میں کہا کہ ’’سپریم کورٹ نے بھی ہماری باتوں پر اتفاق کا اظہار کیا ہے۔ پیگاسس ملک کی جمہوریت پر ایک حملہ ہے۔ پیگاسس کو کون لوگ آتھرائز کر رہے ہیں۔ اسے کس نے خریدا، کیونکہ یہ کوئی عام آدمی نہیں خرید سکتا۔ یہ حکومت ہی ہے جو خرید سکتی ہے۔‘‘

Published: undefined

راہل گاندھی نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ سپریم کورٹ نے پیگاسس ایشو پر غور کرنا قبول کر لیا ہے۔ ہم اس ایشو کو پھر سے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں اٹھائیں گے۔ ہم کوشش کریں گے کہ پارلیمنٹ میں بحث ہو۔ مجھے یقین ہے کہ بی جے پی اس پر بحث کرنا پسند نہیں کرے گی۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ یہ کن لوگوں پر استعمال کیا گیا۔ کیا کسی اور ملک نے بھی پیگاسس کا استعمال کیا ہے۔ مرکزی حکومت کو اس کا جواب دینا چاہیے۔

Published: undefined

راہل گاندھی نے کہا کہ ملک کی مرکزی ایجنسیوں پر لگاتار حملے ہو رہے ہیں۔ پیگاسس بھی اسی کام کو کر رہا ہے۔ خاص طور پر ملک کی سیاست کو کنٹرول کرنے کے لیے اس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ہم نے پہلے بھی پارلیمنٹ میں یہ ایشو اٹھایا ہے۔ ہم چاہیں گے کہ سرمائی اجلاس میں اس پر بات ہو۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے آج پیگاسس جاسوسی معاملے میں آزادانہ جانچ کا مطالبہ کرنے والی عرضیوں پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پیگاسس جاسوسی کی جانچ تین رکنی کمیٹی کرے گی۔ اس کمیٹی کی نگرانی عدالت عظمیٰ کے سبکدوش جج جسٹس آر وی رویندرن کریں گے جنھیں سابق آئی پی ایس افسر آلوک جوشی اور ڈاکٹر سندیپ اوبرائے مدد فراہم کریں گے۔ سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سچائی کا پتہ لگانے کے لیے اسے اس ایشو کو اٹھانے کے لیے مجبور ہونا پڑا ہے۔ عدالت نے سخت تبصرہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ لوگوں کی جاسوسی کسی بھی قیمت پر منظور نہیں کی جا سکتی۔ عدالت نے کمیٹی کو 8 ہفتہ کا وقت دیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined