نئی دہلی: کیرالہ کے موضوع بحث رہے مبینہ ’لو جہاد ‘ کے معاملہ پر سپریم کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے آج کہا کہ عدالت میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ کیا کوئی ہائی کورٹ کسی دوسرے مذہب کے لڑکے سے شادی کرنے والی لڑکی کے والد کی عرضی پر شادی منسوخ کرنے کا فیصلہ سنا سکتا ہے یا نہیں؟ واضح رہے کہ کیرالہ ہائی کورٹ نے ہندو مذہب سے اسلام میں داخل ہونے والی اکھیلا (اب ہادیہ )اور مسلم لڑکے شفین جہاں کی شادی کو منسوخ کرنے کا فیصلہ سنا دیا تھا اور ہادیہ کو اس کے والد کی نگرانی میں سونپ دیا گیا۔
Published: 03 Oct 2017, 4:11 PM IST
یہ بھی پڑھیں ۔ سوالوں کے گھیرے میں ’لو جہاد‘
Published: 03 Oct 2017, 4:11 PM IST
سپریم کورٹ نے اسی سال 16 اگست کو اس معاملہ کی جانچ این آئی اے کو سونپی تھی۔ عرضی گزار شفین جہاں نے کورٹ سے کہا ہے کہ لڑکی کے خاندان کےلوگ اس کا استحصال کر رہے ہیں ۔شفین نے عدالت میں کہا ہے کہ ہادیہ ویڈیو کے ذریعہ جب یہ کہہ رہی ہے کہ وہ مسلمانوں کی طرح رہنا چاہتی ہے تو اس کو کیوں روکا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی شفین جہاں نے سپریم کورٹ سے اس فیصلہ کو واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا تھا جس میں معاملہ کی جانچ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے ) سے کرانے کا حکم دیا تھا۔
Published: 03 Oct 2017, 4:11 PM IST
آج ہوئی سماعت میں چیف جسٹس دیپک مشرا کی قیادت والی بنچ نے شفین جہاں کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ 24 سالہ خاتون کو کس طرح اپنے والد کی نگرانی میں رہنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ اس فیصلہ کا جائزہ شفین جہاں کی اس عرضی پر سماعت کے دوران لیا جائے گا جس میں انہوں نے معاملہ کی جانچ این آئی اے سے کرانے کے فیصلہ کو واپس لینے کی اپیل کی ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اس معاملہ کی جانچ این آئی اے سے کرانے کا حکم جاری کیا تھا۔ اب اس معاملہ کی سماعت 9 اکتوبر کو ہوگی۔
Published: 03 Oct 2017, 4:11 PM IST
واضح رہے کہ 24 سالہ خاتون ہادیہ نے پہلے اسلام قبول کیا اور پھر میٹریمونیل ویب سائٹ کی مدد سے اپنے لئے رشتہ تلاش کر کے شفین جہاں سے شادی کر لی تھی۔ ہادیہ کے والد اشوکن نے اس پر اعتراض کیا اور شفین جہاں کے تعلقات داعش سے ہونے کی بات کہی۔ معاملہ کی سماعت کیرالہ ہائی کورٹ تک پہنچی جہاں عدالت نے ان کی شادی کومنسوخ کر دیا۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کوشفین جہاں نے سپریم کورٹ میں چیلنج کر کے اپنی شادی کو بحال کرنے اور اہلیہ کو واپس دلانے کی اپیل کی ہے۔
Published: 03 Oct 2017, 4:11 PM IST
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Oct 2017, 4:11 PM IST