سپریم کورٹ 2002 میں گودھرا واقعہ کے بعد گجرات میں فسادات کے دوران بلقیس بانو کی عصمت دری اور اس کے خاندان کے 7 افراد کے قتل کے معاملے میں قصورواروں کی بریت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر آج یعنی08 جنوری کو فیصلہ کرے گی۔ سپریم کورٹ کی لسٹ کے مطابق جسٹس بی وی ناگرتھنا اور جسٹس اجل بھوئیاں کی بنچ فیصلہ سنائے گی۔
Published: undefined
بنچ نے گزشتہ سال 12 اکتوبر کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ اس سے قبل عدالت نے 11 دن تک وسیع پیمانے پر سماعت کی۔ اس دوران مرکزی اور گجرات حکومتوں نے مجرموں کی سزا میں معافی سے متعلق اصل ریکارڈ پیش کیا تھا۔ گجرات حکومت نے یہ کہہ کر مجرموں کی رہائی کا جواز پیش کیا تھا کہ ان لوگوں نے اصلاحی اصول پر عمل کیا ہے۔
Published: undefined
اس معاملے پر سوال اٹھاتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ کیا مجرموں کو معافی مانگنے کا بنیادی حق ہے؟ اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ یہ حق منتخب طور پر نہ دیا جائے اور معاشرے میں اصلاح اور انضمام کو ہر قیدی تک بڑھایا جائے۔
Published: undefined
اس سے پہلے، سینئر وکیل سدھارتھ لوتھرا نے، ایک مجرم کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا تھا کہ معافی کے حکم نے مجرم کو معاشرے میں دوبارہ ضم ہونے کی امید کی ایک نئی کرن دی ہے۔ وہ ان ناخوشگوار واقعات پر افسوس کا اظہار کرتا ہے جس کی وجہ سے اسے جیل کی سزا سنائی گئی۔مجرموں کو دی گئی جلد رہائی کا دفاع کرتے ہوئے، لوتھرا نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے 13 مئی 2022 کو اپنے حکم کے ذریعے اس مسئلے کو حل کر لیا ہے۔
Published: undefined
قبل از وقت رہائی پانے والوں میں جسونت نائی، گووند نائی، شیلیش بھٹ، رادھےشام شاہ، بپن چندر جوشی، کیسر بھائی ووہانیہ، پردیپ مورداہیا، بکا بھائی ووہانیہ، راجو بھائی سونی، متیش بھٹ اور رمیش چندنا شامل ہیں۔ 15 سال جیل میں گزارنے کے بعد، قید کے دوران ان کی عمر اور رویے کو مدنظر رکھتے ہوئے، انہیں 15 اگست 2022 کو رہا کر دیا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز