نئی دہلی: سپریم کورٹ میں آج یعنی 8 فروری کو 6 اہم معاملات پر سماعت ہوگی جن میں حساس اور ملک بھر میں زیر بحث بابری مسجدکا معاملہ بھی شامل ہے۔ یہ سماعت اس لئے کافی اہم تصور کی جا رہی ہے کیوں کہ چیف جسٹس دیپک مشرا کی قیادت والی خصوصی بنچ نے سنی وقف بورڈ اور دیگر کی اس دلیل کو خارج کر دیا تھا کی عرضیوں پرسماعت آئندہ عام انتخابات کے بعد کی جائے۔
بنچ نے گزشتہ سال 5 دسمبرکو یہ صاف کر دیا تھا کہ 8 فروری کو ان عرضیوں پر حتمی سماعت شروع کی جائے گئی اور اس ضمن میں فریقین سے اہم متعلقہ قانونی دستاویزات سونپنے کو کہا تھا۔
سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل اور راجیو دھون نے کہا تھا کہ اپیلوں کو یا تو 5 یا 7 ججوں کی بنچ کو سونپا جائے یا اس کی نوعیت اور ملک کے سیکولر تانے بانے اور جمہوریت پر اس کے اثرات کے پیش نظر اسے 2019 تک نہ سنا جائے ۔
عدالت عظمیٰ نے زمین کے مالکانہ حق کے تنازعہ میں الہ آباد ہائی کورٹ کے 2010 کے فیصلے کے خلاف 14 دیوانی اپیلوں سے منسلک دستاویزات ایڈوکیٹ آن ریکارڈ سے یہ یقینی بنانے کو کہا ہے کہ ضروری دستاویزات سپریم کورٹ کو سونپ دئے جائیں۔ اس معاملہ سے متعلق ہزاروں صفحات کا 7 مختلف زبانوں میں ترجمہ کر لیا گیا ہے۔ یہ دستاویزات سنسکرت، فارسی، عربی، پالی اور اردو سمیت کئی زبانوں میں ہیں۔ دراصل گزشتہ سماعتوں کے دوران فریقین نے دستاویزات کا ترجمہ کرائے جانے کی بات کہی تھی۔ علاوہ ازیں حکم کے مطابق سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے ساتھ اس معاملہ سے وابستہ تمام فریقین کی میٹنگ ہو چکی ہے۔
واضح رہے یہ معاملہ سیاسی اعتبار سے انتہائی حساس نوعیت کا ہے ۔ کئی دہائیوں سے چل رہے اس معاملے کو ہندوستان کا ایک پیچیدہ معاملہ قرار دیا جا رہے ۔ اگر اس معاملے میں کوئی بھی فیصلہ جلد آ گیا اتو اس کا قومی سیاست پر زبردست اثر پڑے گا ۔
Published: 08 Feb 2018, 9:48 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Feb 2018, 9:48 AM IST
تصویر: پریس ریلیز